نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

254. بَابُ التَّجَارِبِ
254. تجربوں کا بیان

حدیث نمبر: 564
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، فَحَدَّثَ نَفْسَهُ، ثُمَّ انْتَبَهَ فَقَالَ‏:‏ لاَ حِلْمَ إِلاَّ تَجْرِبَةٌ، يُعِيدُهَا ثَلاثًا‏.‏
حضرت عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ ان کے دل میں کوئی خیال آیا، پھر سنبھل کر فرمانے لگے: بردباری تجربے ہی سے آتی ہے۔ تین بار انہوں نے یہ بات دہرائی۔
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 30558 و ابن سعد فى الطبقات: 1/ 129 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8528 - المشكاة: 5056، التحقيق الثاني»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا

الادب المفرد کی حدیث نمبر 564 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 564  
فوائد ومسائل:
حلم و بردباری کبھی وہبی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل سے عنایت فرماتا ہے اور کبھی کسبی ہوتی ہے کہ انسان صبر کرکے خود پر دباؤ ڈال کے بھی بردبار بن سکتا ہے اس لیے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تجربات ہی انسان کو برداشت سکھاتے ہیں۔ انسان کو دوسروں کی غلطیوں سے درگزر کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 564   


حدیث نمبر: 565
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ زَحْرٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ‏:‏ لاَ حَلِيمَ إِلاَّ ذُو عَثْرَةٍ، وَلاَ حَكِيمَ إِلاَّ ذُو تَجْرِبَةٍ‏.‏ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ٹھوکریں کھانے والا ہی بردبار ہوتا ہے اور تجربے والا ہی دانا ہوتا ہے۔ ایک دوسری سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بھی بیان فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة: 2033 - انظر الضعيفة: 5646»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 565 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 565  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی دونوں سندیں ضعیف ہیں۔ پہلی روایت کی سند میں عبیداللہ بن زمر ضعیف ہے اور دوسری میں دراج راوی ہے جو ابو الہیثم سے بیان کرے تو ضعیف سمجھا جاتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 565