نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 556
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ جَمِيلاً، فَقَالَ‏:‏ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ، وَأُعْطِيتُ مَا تَرَى، حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ، إِمَّا قَالَ‏:‏ بِشِرَاكِ نَعْلٍ، وَإِمَّا قَالَ‏:‏ بِشِسْعٍ أَحْمَرَ، الْكِبْرُ ذَاكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا، وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطَرَ الْحَقَّ، وَغَمَطَ النَّاسَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ نہایت خوبصورت تھا۔ اس نے کہا: مجھے خوبصورتی بہت پسند ہے اور مجھے جو کچھ عطا کیا گیا ہے وہ آپ دیکھتے ہیں۔ میرا حال یہ ہے کہ مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ ایک چپل کے تسمہ میں بھی کوئی مجھ سے فوقیت لے جائے۔ کیا یہ تکبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ حق کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر جاننا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب اللباس، باب ما جاء فى الكبر: 4092 - انظر الصحيحة: 1626»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 556 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 556  
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ اچھا کپڑا پہننا، اچھا جوتا پہننا جبکہ دوسروں کی تحقیر پیش نظر نہ ہو۔ یہ تکبر نہیں ہے، اگر انسان میں عاجزی ہو۔ تاہم جوتے اور کپڑوں پر ہی ساری دولت خرچ کرنا اسراف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 556   


حدیث نمبر: 557
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”يُحْشَرُ الْمُتَكَبِّرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالَ الذَّرِّ فِي صُورَةِ الرِّجَالِ، يَغْشَاهُمُ الذُّلُّ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ، يُسَاقُونَ إِلَى سِجْنٍ مِنْ جَهَنَّمَ يُسَمَّى‏:‏ بُولَسَ، تَعْلُوهُمْ نَارُ الأَنْيَارِ، وَيُسْقَوْنَ مِنْ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ، طِينَةَ الْخَبَالِ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متکبروں کو قیامت کے روز چونٹیوں کی مانند مردوں کی صورت میں جمع کیا جائے گا۔ ہر طرف سے ذلت و رسوائی ان پر چھائی ہو گی۔ جہنم کے ایک قید خانے کی طرف انہیں ہانک کر لے جایا جائے گا جسے «بولس» کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑی آگ انہیں گھیرے رہے گی۔ انہیں دوزخیوں کے زخموں کا خون اور پیپ، جسے طینۃ الخبال کہا جاتا ہے، پینے کو دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب صفة القيامة: 2492 - انظر صحيح الترغيب: 2911»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 557 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 557  
فوائد ومسائل:
(۱)جس طرح کا جرم ہوگا سزا بھی اسی طرح کی ملے گی۔ متکبر کیونکہ دنیا میں خود کو بہت بڑا سمجھتا ہے اس لیے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے رسوا اور حقیر کرے گا اور جسمانی طور پر بھی اسے نہایت چھوٹا کر دیا جائے تاکہ اس کی ذلت اور بڑھ جائے۔ پھر انہیں جہنم کے شدید ترین عذاب سے دو چار کیا جائے گا اور وہ نجات سے مایوس ہو جائیں گے۔
(۲) بولس جہنم کا وہ طبقہ ہے جس میں جانے والے نکلنے کی امید کھو بیٹھیں گے۔ اور انہیں پینے کے لیے بدبو دار خون اور پیپ دیا جائے گا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 557   

Previous    1    2    3    4    5