نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 552
حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الأَغَرِّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”الْعِزُّ إِزَارِي، وَالْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، فَمَنْ نَازَعَنِي بِشَيْءٍ مِنْهُمَا عَذَّبْتُهُ‏.‏“
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: عزت و شرف میری ازار اور بڑائی میری چادر ہے۔ جو شخص ان دونوں چیزوں کے بارے میں مجھ سے تنازع کرے گا تو میں اسے عذاب دوں گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2620 - انظر الصحيحة: 541»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 552 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 552  
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے عظمت و کبریائی میں اپنی یکتائی اور انفرادیت کی مثال بیان فرمائی ہے کہ جو شخص ان دونوں اوصاف سے اپنے آپ کو متصف سمجھے گا اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے اور مخلوق پر تکبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں رسوا اور آخرت میں درد ناک عذاب میں مبتلا کرے گا۔ کیونکہ بڑائی اس کے سوا کسی کو زیب نہیں دیتی۔ تاریخ فرعون وہامان سے لے کر ابو جہل تک بلکہ اس کے بعد بھی متکبرین کے خوف ناک انجام سے بھری پڑی ہے اس لیے تکبر کی راہ اختیار کرنے والوں کو اپنا انجام ضرور سوچ لینا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 552   


حدیث نمبر: 553
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو رَوَاحَةَ يَزِيدُ بْنُ أَيْهَمَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ، قَالَ‏:‏ إِنَّ لِلشَّيْطَانِ مَصَالِيًا وَفُخُوخًا، وَإِنَّ مَصَالِيَ الشَّيْطَانِ وَفُخُوخَهُ‏:‏ الْبَطَرُ بِأَنْعُمِ اللهِ، وَالْفَخْرُ بِعَطَاءِ اللهِ، وَالْكِبْرِيَاءُ عَلَى عِبَادِ اللهِ، وَاتِّبَاعُ الْهَوَى فِي غَيْرِ ذَاتِ اللهِ‏.‏
ہیثم طائی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو برسر منبر کہتے ہوئے سنا: شیطان کے پاس جال اور شکار کرنے کے آلات ہیں اور بلاشبہ اس کے جال اور شکار کرنے کے آلات: اللہ کی نعمتوں پر سرکشی کرنا، اللہ تعالیٰ کی عطا پر فخر کرنا، اللہ کے بندوں پر بڑائی جتانا، اور اللہ کی ذات کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کی پیروی کرنا ہیں۔
تخریج الحدیث: «حسن موقوف: أخرجه المصنف فى تاريخه: 321/8 و ابن أبى الدنيا فى إصلاح المال: 348 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8180 - الضعيفة: 2463»

قال الشيخ الألباني: حسن موقوف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 553 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 553  
فوائد ومسائل:
(۱)شیطان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور احسانات، جو اس نے اپنے بندوں پر کیے ہیں، کو یوں استعمال کراتا ہے کہ انسان کو سرکشی پر ابھارتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بغاوت اور فخر و غرور میں مبتلا کرتا ہے اور انسان دھوکے میں آکر اکڑ بیٹھتا ہے اور یوں اپنی دنیا و آخرت تباہ کرلیتا ہے۔
(۲) تکبر اور خواہشات نفس بہت بڑے انسان کو بھی کم تر بنا دیتا ہے اور عجز و انکساری عام انسان کو بھی ہر دلعزیز بنا دیتی ہے۔ متکبر کی مثال اکڑے ہوئے اس درخت کی طرح ہے جسے آندھی جڑ سے اکھاڑ پھینکتی ہے اور مومن اور متواضع آدمی اس نرم پودے کی طرح ہے جو ہوا اور آندھی چلے تو جھک جاتا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ شیطان کے ان حربوں سے ہوشیار رہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 553   

Previous    1    2    3    4    5    Next