نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

240. بَابُ مَا يَقُولُ لِلْمَرِيضِ
240. مریض سے کیا کہا جائے، یعنی کیسے حال پوچھا جائے

حدیث نمبر: 525
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أبوبَكْرٍ وَبِلالٌ، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، قُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، كَيْفَ تَجِدُكَ؟ وَيَا بِلالُ، كَيْفَ تَجِدُكَ؟ قَالَ: وَكَانَ أبوبَكْرٍ، إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى، يَقُولُ: (بحر الرجز) ¤ كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ ¤ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ ¤ وَكَانَ بِلالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ، يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ، فَيَقُولُ: (البحرالطویل) ¤ أَلا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً ¤ بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ ¤ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ ¤ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ ¤ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما کو بخار ہو گیا۔ وہ فرماتی ہیں: میں ان کی تیمارداری کے لیے گئی تو میں نے کہا: اے ابا جان! کیا حال ہے؟ اور اے بلال! آپ کیسے ہیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار ہوتا تو کہتے: ہر شخص کو اس کے گھر والوں میں تمہاری صبح خیر یت کے ساتھ ہو کہا جاتا ہے جبکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی اس کے زیادہ قریب ہے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو افاقہ ہوتا تو بآواز بلند کہتے: کاش مجھے پتہ چل جاتا کیا کوئی رات ایسی وادی میں گزاروں گا کہ میرے اردگرد اذخر و جلیل نامی گھاس ہو گی، اور کیا کسی دن میں جحفہ کے پانیوں پر وارد ہوں گا، اور کیا کبھی مجھے شامہ اور طفیل پہاڑ نظر آئیں گے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! مدینہ ہمیں اسی طرح محبوب بنا دے جس طرح ہمیں مکہ محبوب ہے، یا اس سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔ اس کی آب و ہوا کو صحت افزا بنا دے، اور ہمارے لیے اس کے صاع اور مد میں برکت عطا فرما، اور اس کے بخار کو یہاں سے جحفہ منتقل کر دے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب فضائل المدينة: 889، 5677 و مسلم: 1376»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 525 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 525  
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث سے تیمار داری کا طریقہ معلوم ہوا، نیز عورت غیر محرم کی تیمار داری بھی کرسکتی ہے بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔
(۲) مدینہ منورہ کا بخار مشہور تھا۔ صحابہ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو بخار سے کافي پریشان ہوئے اور مکہ مکرمہ کی یاد انہیں ستانے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج بالا دعا فرمائی تو مدینہ طیبہ کی فضا خوشگوار ہوگئی۔
(۳) حجفہ اس وقت یہودیوں کی آبادی تھی جو مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 525   


حدیث نمبر: 526
حَدَّثَنَا مُعَلَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، قَالَ: ”لا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ“، قَالَ: ذَاكَ طَهُورٌ، كَلا بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ أَوْ تَثُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”فَنَعَمْ إِذًا.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کی تیمارداری کے لیے تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی تیمارداری کرتے تو دعا پڑھتے تھے: «لا بأس طهور إن شاء الله» کوئی حرج نہیں، یہ بیماری پاک کرنے والی ہے، ان شاء اللہ اس دیہاتی نے کہا: یہ پاک کرنے والی ہے؟ ہرگز نہیں یہ تو بخار ہے جو بوڑھے پر چڑھ دوڑا ہے تاکہ اسے قبرستان پہنچا دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایسا ہی ہو گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب: 3616، 5656، 5662، 7470 - تقدم، برقم: 514»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 526 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 526  
فوائد ومسائل:
دیکھیے، حدیث:۵۱۴ کے فوائد۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 526   

1    2    Next