نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

234. بَابُ عِيَادَةِ الْمَرْضَى
234. عام مریضوں کی عیادت کرنا

حدیث نمبر: 515
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنْكُمْ صَائِمًا؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ”مَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ”مَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ”مَنْ أَطْعَمَ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ مَرْوَانُ: بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَا اجْتَمَعَ هَذِهِ الْخِصَالُ فِي رَجُلٍ فِي يَوْمٍ، إِلا دَخَلَ الْجَنَّةَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج تم میں سے کس نے مریض کی تیمارداری کی ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج تم میں سے کس نے جنازے کے ساتھ شرکت کی ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں جنازے میں شریک ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج مسکین کو کھانا کس نے کھلایا ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کھلایا ہے۔ مروان بن معاویہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی آدمی میں ایک دن یہ خوبیاں جمع ہو جائیں تو وہ ضرور جنت میں جائے گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل أبى بكر الصديق رضي الله عنه: 1028 - انظر الصحيحة: 88»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 515 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 515  
فوائد ومسائل:
ان میں سے ہر عمل کی مستقل فضیلت ہے اور ان کی مجموعی فضیلت یہ ہے کہ اگر کسی شخص میں یہ صفات ایک ہی دن اکٹھی ہو جائیں تو وہ بغیر حساب کتاب یا شروع ہی میں ضرور جنت میں جائے گا۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ ان امور کا اہتمام کرے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 515   


حدیث نمبر: 516
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ، وَهِيَ تُزَفْزِفُ، فَقَالَ: ”مَا لَكِ؟“ قَالَتِ: الْحُمَّى أَخْزَاهَا اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَهْ، لا تَسُبِّيهَا، فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا الْمُؤْمِنِ، كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام السائب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو وہ کانپ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا: بخار ہے، اللہ اسے رسوا کرے۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چپ رہو، بخار کو برا بھلا مت کہو کیونکہ یہ مومن کے گناہوں کو اسی طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کا میل کچیل ختم کر دیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2575 و النسائي فى الكبرىٰ: 10835 - انظر الصحيحة: 715، 1215»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 516 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 516  
فوائد ومسائل:
(۱)بخار کو برا بھلا کہنے اور اس پر واویلا کرنے کے بجائے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ثواب کی امید رکھنی چاہیے۔ اسے برا بھلا کہنا اللہ کی تقدیر پر ناراضی کا اظہار ہے جو کہ درست نہیں۔
(۲) عزیز و اقارب کی خواتین کی تیمار داری کرنا اور صبر کی تلقین کرنا بھی جائز امر ہے، البتہ جہاں کسی فتنے کا اندیشہ ہو وہاں اس سے احتراز کرنا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 516   

1    2    3    Next