نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 502
حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتِ الْحُمَّى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتِ: ابْعَثْنِي إِلَى آثَرِ أَهْلِكَ عِنْدَكَ، فَبَعَثَهَا إِلَى الأَنْصَارِ، فَبَقِيَتْ عَلَيْهِمْ سِتَّةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، فَأَتَاهُمْ فِي دِيَارِهِمْ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ دَارًا دَارًا، وَبَيْتًا بَيْتًا، يَدْعُو لَهُمْ بِالْعَافِيَةِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَبِعَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْهُمْ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، إِنِّي لِمَنَ الأَنْصَارِ، وَإِنَّ أَبِي لِمَنَ الأَنْصَارِ، فَادْعُ اللَّهَ لِي كَمَا دَعَوْتَ لِلأَنْصَارِ، قَالَ: ”مَا شِئْتِ، إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ، وَإِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ“، قَالَتْ: بَلْ أَصْبِرُ، وَلا أَجْعَلُ الْجَنَّةَ خَطَرًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بخار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپ مجھے ان لوگوں کی طرف بھیجیں جن سے آپ کو بہت زیادہ تعلق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انصار کے پاس بھیج دیا۔ ان پر بخار چھ دن اور چھ راتیں رہا۔ یہ تکلیف انہیں بہت گراں گزری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھروں میں تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر گھر جا کر ان کے لیے عافیت کی دعا کی۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو ان کی ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آئی اور عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! یقیناً میں بھی انصار سے ہوں۔ میرا باپ بھی انصاری ہی ہے، لہٰذا میرے لیے بھی دعا کریں جس طرح آپ نے انصار کے لیے دعا کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا چاہتی ہے، اگر تو چاہتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ تجھے عافیت دے، اور اگر تو چاہے تو صبر کر اور تیرے لیے جنت ہے۔ اس نے عرض کیا: بلکہ میں صبر کروں گی اور جنت میں داخلے کو خطرے میں نہیں ڈالوں گی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى الشعب الإيمان: 9496 - انظر الصحيحة: 2502»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 502 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 502  
فوائد ومسائل:
(۱)مسلمان کو بخار آنا اس کے لیے باعث اجر و ثواب ہے بشرطیکہ وہ اس پر صبر کرے اور جو شخص جتنا اللہ کے قریب ہوگا اس کو اسی قدر زیادہ بخار ہوگا۔
(۲) بیماری کو دور کرنے کی دعا کرنا اور عافیت کا سوال کرنا اللہ کی تقدیر پر ناراضی نہیں ہے بلکہ صبر کے ساتھ عافیت کا سوال کرنا تقدیر کا حصہ ہے۔ دعا نہ کرنا اس عورت کے ساتھ خاص تھا۔
(۳) نیک لوگوں سے دعا کروانا مستحب ہے اور یہ وہ وسیلہ ہے جس کو اختیار کرنا جائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 502   


حدیث نمبر: 503
وَعَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَا مِنْ مَرَضٍ يُصِيبُنِي أَحَبَّ إِلَيَّ مِنَ الْحُمَّى، لأَنَّهَا تَدْخُلُ فِي كُلِّ عُضْوٍ مِنِّي، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ يُعْطِي كُلَّ عُضْوٍ قِسْطَهُ مِنَ الأَجْرِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بخار سے زیادہ مجھے کوئی بیماری محبوب نہیں کیونکہ وہ جسم کے ہر جوڑ میں داخل ہوتا ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر عضو کو اس کے حصے کا اجر عطا فرماتا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح: أخرجه ابن أبي شيبة: 10817 و ابن أبي الدنيا في المرض و الكفارات: 240 و البيهقي في شعب الإیمان: 9407 و الدلابي في الكني: 1742 و الطبراني في الكبير: 378/22

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 503 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 503  
فوائد ومسائل:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ بلاشبہ ہر بیماری پر اجر ملتا ہے لیکن وہ بقدر تکلیف ہی ہوتا ہے۔ بخار پورے جسم کو ہوتا ہے اس لیے پورا جسم ہی اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ یوں ہر ہر عضو اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 503   

Previous    1    2    3    4    5    Next