نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

227. بَابُ الْعِيَادَةِ جَوْفَ اللَّيْلِ
227. رات کے وقت مریض کی عیادت کرنا

حدیث نمبر: 496
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ حُذَيْفَةُ، سَمِعَ بِذَلِكَ رَهْطُهُ وَالأَنْصَارُ، فَأَتَوْهُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ أَوْ عِنْدَ الصُّبْحِ، قَالَ: أَيُّ سَاعَةٍ هَذِهِ؟ قُلْنَا: جَوْفُ اللَّيْلِ أَوْ عِنْدَ الصُّبْحِ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ صَبَاحِ النَّارِ، قَالَ: جِئْتُمْ بِمَا أُكَفَّنُ بِهِ؟ قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: لا تُغَالُوا بِالأَكْفَانِ، فَإِنَّهُ إِنْ يَكُنْ لِي عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ بُدِّلْتُ بِهِ خَيْرًا مِنْهُ، وَإِنْ كَانَتِ الأُخْرَى سُلِبْتُ سَلْبًا سَرِيعًا، قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: أَتَيْنَاهُ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ.
حضرت خالد بن ربیع کہتے ہیں کہ جب سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو اس کی خبر ان کے احباب اور انصار کو پہنچی تو وہ آدھی رات یا سحری کے قریب ان کی تیمارداری کے لیے آئے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کون سا وقت ہے؟ ہم نے کہا: آدھی رات یا سحری کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا: میں ایسی صبح سے اللہ کی پناہ مانگتا جس میں دوزخ میں داخلہ ہو۔ پھر فرمایا: تم میرے لیے کفن لائے ہو؟ ہم نے کہا: ہاں! انہوں نے فرمایا: میرا کفن زیادہ قیمتی کپڑے کا نہ بنانا کیونکہ اگر میرے لیے اللہ کے ہاں خیر ہے تو اس سے بہتر بدل دیا جائے گا اور اگر کوئی دوسرا معاملہ ہوا تو یہ بھی بہت جلد مجھ سے چھین لیا جائے گا۔ ابن ادریس کی روایت میں ہے کہ ہم رات کے کسی حصے میں ان کے پاس آئے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 34803 و عبدالرزاق: 6211 و الطبراني فى الكبير: 163/3 و أبونعيم فى الحلية: 282/1 و الحاكم: 429/3»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 496 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 496  
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ اگر رات کے وقت کسی آدمی کی طبیعت زیادہ خراب ہو جاتی ہے تو رات کے وقت ہی اس کی تیمار داری کی جاسکتی ہے بلکہ عزیز و اقارب اور دوست احباب کو فوراً پہنچنا چاہیے۔
(۲) انسان اگر سمجھے کہ اس کے مرنے کے بعد کوئی خلاف شرع کام ہوگا تو اسے چاہیے کہ موت سے پہلے اس سے منع کردے۔
(۳) حضرت حذیفہ بن یمان مدائن میں مقیم تھے۔ وہیں بیمار ہوئے تو انصار ان کی تیمار داری کے لیے آئے۔
(۴) قریب الوفات شخص کو جہنم سے پناہ طلب کرنی چاہیے اور اپنے رب کے پاس جانے کا شوق اور اس کی ذات عالی سے اچھی امید ہونی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 496   


حدیث نمبر: 497
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”إِذَا اشْتَكَى الْمُؤْمِنُ، أَخْلَصَهُ اللَّهُ كَمَا يُخَلِّصُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے گناہ سے اس طرح صاف کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا میل کچیل صاف کر دیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى المرض و الكفارات: 90 و عبد بن حميد: 1487 و ابن حبان: 2936 و الطبراني فى الأوسط: 4123 - انظر الصحيحة: 1257»

قال الشيخ الألباني: صحيح

1    2    Next