نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

226. بَابُ كَفَّارَةِ الْمَرِيْضِ
226. مریض کے گناہوں کے کفارے کا بیان

حدیث نمبر: 491
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْعَلاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمان بْنُ عَامِرٍ، أَنَّ غُطَيْفَ بْنَ الْحَارِثِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلا أَتَى أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَهُوَ وَجِعٌ، فَقَالَ: كَيْفَ أَمْسَى أَجْرُ الأَمِيرِ؟ فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ فِيمَا تُؤْجَرُونَ بِهِ؟ فَقَالَ: بِمَا يُصِيبُنَا فِيمَا نَكْرَهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا تُؤْجَرُونَ بِمَا أَنْفَقْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاسْتُنْفِقَ لَكُمْ، ثُمَّ عَدَّ أَدَاةَ الرَّحْلِ كُلَّهَا حَتَّى بَلَغَ عِذَارَ الْبِرْذَوْنِ، وَلَكِنَّ هَذَا الْوَصَبَ الَّذِي يُصِيبُكُمْ فِي أَجْسَادِكُمْ يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ مِنْ خَطَايَاكُمْ.
حضرت غطيف بن حارث رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ ایک آدمی سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی بیماری میں آیا اور کہا: امیر کا اجر و ثواب کس درجے میں ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ کن چیزوں میں تمہیں اجر دیا جاتا ہے؟ اس آدمی نے کہا: جو ہمیں ناگوار چیزیں پہنچتی ہیں ان پر اجر ملتا ہے۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے اور جو تم پر خرچ کیا جاتا ہے اس پر اجر ملتا ہے۔ پھر انہوں نے کجاوے کا سارا سامان شمار کیا حتی کہ گھوڑے کی لگام بھی گنی (کہ اس میں بھی اجر ہے) لیکن یہ تکلیف جو تمہیں تمہارے جسموں میں پہنچتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ تمہاری خطاؤں کو مٹا دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 491 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 491  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ مسلمان کو پہنچنے والی مصیبت پر، خواہ کانٹا بھی چبھے، اسے اجر دیا جاتا ہے اور گناہ بھی مٹائے جاتے ہیں۔ (صحیح مسلم، ح:۲۵۷۲)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 491   


حدیث نمبر: 492
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلا وَصَبٍ، وَلاهَمٍّ، وَلا حَزَنٍ، وَلا أَذًى، وَلا غَمٍّ، حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا، إِلا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ.“
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو جو بھی دکھ، گھٹن، حزن، ملال اور تکلیف و غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اگر کانٹا ہی لگ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ضرور اس کی خطائیں معاف فرماتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضى، باب ماجاء فى كفارة المرض: 5641 و مسلم: 2573 و الترمذي: 966»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 492 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 492  
فوائد ومسائل:
مسلمان اگر پہنچنے والی تکلیف پر واویلا نہیں کرتا اور صبر کرکے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتا ہے تو اس کی یہ تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور وہ پاک صاف ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ جزع فزع کرے تو پھر ثواب سے محروم رہتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 492   

1    2    3    Next