نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الرِّفْقِ
كتاب الرفق

221. بَابُ الْخُرْقِ
221. اکھڑ پین کی مذمت

حدیث نمبر: 475
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ‏:‏ كُنْتُ عَلَى بَعِيرٍ فِيهِ صُعُوبَةٌ، فَجَعَلْتُ أَضْرِبُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، فَإِنَّ الرِّفْقَ لاَ يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلاَّ زَانَهُ، وَلاَ يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلا شَانَهُ‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں ایک ضدی اونٹ پر سوار تھی تو میں نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نرمی کرو، نرمی جس چیز میں بھی ہو اس کو خوبصورت بنا دیتی ہے، اور جس چیز سے چھین لی جائے اسے بدنما بنا دیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث، رقم: 469»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 475 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 475  
فوائد ومسائل:
انسان کی خوبصورتی اس کی نرمی اور عمدہ اخلاق میں ہے۔ نرمی عام انسان کو بھی بہت بلند کر دیتی ہے اور اکھڑ پن اور سختی انسان کی عزت و توقیر کو ختم کر دیتی ہے اور سخت مزاج آدمی جنگل کے اس اکیلے درخت کی طرح ہوتا ہے جس کے آس پاس جڑی بوٹیاں تو ہوتی ہیں لیکن پھول کہیں نہیں ملتے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 475   


حدیث نمبر: 476
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ‏:‏ قَالَ رَجُلٌ مِنَّا يُقَالُ لَهُ‏:‏ جَابِرٌ أَوْ جُوَيْبِرٌ‏:‏ طَلَبْتُ حَاجَةً إِلَى عُمَرَ فِي خِلاَفَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ لَيْلاً، فَغَدَوْتُ عَلَيْهِ، وَقَدْ أُعْطِيتُ فِطْنَةً وَلِسَانًا، أَوْ قَالَ‏:‏ مِنْطَقًا، فَأَخَذْتُ فِي الدُّنْيَا فَصَغَّرْتُهَا، فَتَرَكْتُهَا لاَ تَسْوَى شَيْئًا، وَإِلَى جَنْبِهِ رَجُلٌ أَبْيَضُ الشَّعْرِ أَبْيَضُ الثِّيَابِ، فَقَالَ لَمَّا فَرَغْتُ‏:‏ كُلُّ قَوْلِكَ كَانَ مُقَارِبًا، إِلاَّ وَقُوعَكَ فِي الدُّنْيَا، وَهَلْ تَدْرِي مَا الدُّنْيَا‏؟‏ إِنَّ الدُّنْيَا فِيهَا بَلاَغُنَا، أَوْ قَالَ‏:‏ زَادُنَا، إِلَى الْآخِرَةِ، وَفِيهَا أَعْمَالُنَا الَّتِي نُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ، قَالَ‏:‏ فَأَخَذَ فِي الدُّنْيَا رَجُلٌ هُوَ أَعْلَمُ بِهَا مِنِّي، فَقُلْتُ‏:‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي إِلَى جَنْبِكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ سَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ‏.‏
ابونضرہ سے روایت ہے کہ ہمارے قبیلے کا ایک آدمی تھا جسے جابر یا جویبر کہا جاتا تھا۔ اس نے بتایا کہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک ضرورت کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں رات کے وقت مدینہ پہنچا اور صبح ہوئی تو ان کے پاس گیا۔ میں ذہین آدمی تھا اور بولنے کا سلیقہ بھی تھا۔ میں نے دنیا کی تحقیر اور برائی بیان کرنا شروع کی اور یہ ثابت کر دیا کہ اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان کے پہلو میں ایک سفید ریش سفید پوشاک پہنے موجود تھا۔ جب میں بات کر کے فارغ ہوا تو اس نے کہا: تیری ساری باتیں ٹھیک ہیں، البتہ دنیا کی مذمت والی بات محل نظر ہے۔ تمہیں معلوم ہے دنیا کیا ہے؟ دنیا ہی میں آخرت تک پہنچنے کا سامان ہے۔ اسی میں ہمارے وہ اعمال ہیں جن کا آخرت میں بدلہ ملے گا۔ مجھ سے دنیا کا زیادہ علم رکھنے والے صاحب نے اس کے بارے میں گفتگو کی تو میں نے عرض کیا: امیر المومنین! یہ کون ہیں جو آپ کے پہلو میں تشریف فرما ہیں؟ انہوں نے کہا: مسلمانوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن سعد فى الطبقات: 378/3، 379 و أبونعيم فى معرفة الصحابة: 736 و المستدرك: 304/3، 305»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 476 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 476  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 476   

1    2    Next