نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الرِّفْقِ
كتاب الرفق

220. بَابُ التَّسْكِينِ
220. اطمینان و تسکین کا بیان

حدیث نمبر: 473
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا، وَسَكِّنُوا ولا تُنَفِّرُوا‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسانی کرو، تنگی نہ کرو، لوگوں کو مطمئن کرو، متنفر نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6125 و مسلم: 1734 - انظر الصحيحة: 1151»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 473 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 473  
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ کسی بھی حوالے سے لوگوں پر تنگی نہ کرو۔ ہر ممکن آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرو اور شرعی مسائل میں بھی بے جا سختی کرکے لوگوں کو اسلام سے دور نہ کرو کہ وہ اکتا کر اسلام ہی سے دور ہو جائیں۔ جہاں اسلام نے آسانی رکھی ہے وہاں بے جا سختی کرنا لوگوں کو متنفر کرنے کے مترادف ہے۔ مثلاً لوگوں کو مجبور کرنا کہ وہ عشاء کی سترہ رکعتیں ادا کریں۔ کئی لوگ اس وجہ سے نماز ہی چھوڑ دیتے ہیں، تو یہ گویا انہیں اسلام سے بدظن کرنے والی بات ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 473   


حدیث نمبر: 474
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ نَزَلَ ضَيْفٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَفِي الدَّارِ كَلْبَةٌ لَهُمْ، فَقَالُوا‏:‏ يَا كَلْبَةُ، لاَ تَنْبَحِي عَلَى ضَيْفِنَا فَصِحْنَ الْجِرَاءُ فِي بَطْنِهَا، فَذَكَرُوا لِنَبِيٍّ لَهُمْ فَقَالَ‏:‏ إِنَّ مَثَلَ هَذَا كَمَثَلِ أُمَّةٍ تَكُونُ بَعْدَكُمْ، يَغْلِبُ سُفَهَاؤُهَا عُلَمَاءَهَا‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ہاں ایک شخص مہمان کے طور پر ٹھہرا تو گھر میں ان کی ایک کتیا تھی۔ انہوں نے اس سے کہا: اے کتیا تو نے ہمارے مہمان پر بھونکنا نہیں ہے۔ اس کے پیٹ کے جو بچے تھے وہ بھونکنے لگے۔ انہوں نے یہ بات اپنے نبی علیہ السلام سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا: اس کی مثال تمہارے بعد آنے والی اس امت کی ہے جس کے بےوقوف لوگ علماء پر غالب آ جائیں گے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف موقوفًا و روي مرفوعًا: أخرجه أحمد: 6588 و ابن أبى الدنيا فى الحلم: 76 و الطبراني فى الأوسط: 5609»

قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوفًا و روي مرفوعًا

الادب المفرد کی حدیث نمبر 474 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 474  
فوائد ومسائل:
اس اثر کی سند ضعیف ہے اور یہ مرفوعاً بھی مروی ہے اور اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کو دیکھا بھی نہیں اور نہ ان کے بھونکنے کی کوئی وجہ ہے لیکن پھر بھی بھونکنا شروع کر دیا۔ اسی طرح ایک امت ہوگی جس کے جاہل لوگ جنہیں نہ علم ہوگا نہ ان کا عمل، وہ علماء پر چڑھ چڑھ کر آئیں اور زبان دراز کریں گے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 474