نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الرِّفْقِ
كتاب الرفق


حدیث نمبر: 466
حَدَّثَنَا الْغُدَانِيُّ أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا يَكُونُ الْخُرْقُ فِي شَيْءٍ إِلاَّ شَانَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اکھڑ پن جس چیز میں بھی ہو اس کو بدنما بنا دیتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نرمی والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البزار: 359/13 - انظر صحيح الترغيب: 2672»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 466 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 466  
فوائد ومسائل:
سخت مزاجی اور اکھڑپن سے انسان کی شخصیت کا حسن ختم ہو جاتا ہے۔ لوگ ایسے شخص سے دور ہو جاتے ہیں جبکہ نرم طبیعت والا شخص دوسروں کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی ایسے آدمی سے محبت کرتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 466   


حدیث نمبر: 467
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ‏:‏ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ‏.‏
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشیں کنواری دوشیزہ سے بھی زیادہ حیا والے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے پہچان لیتے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6102 و مسلم:2320 و ابن ماجه: 4180»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 467 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 467  
فوائد ومسائل:
آپ کی طبیعت میں نرمی تھی۔ اس لیے آپ کسی کو اس کی بری بات پر اس کے منہ پر نہیں ڈانٹتے تھے۔ ہمدردانہ انداز میں اجتماعی طور پر اصلاح فرما دیتے یا پھر علیحدگی میں تنبیہ فرماتے۔ البتہ اگر حلال و حرام کا یا عبادت سے متعلق کوئی معاملہ ہوتا تو سر عام بھی اصلاح فرماتے تاکہ دوسرے لوگ بھی سبق سیکھیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 467   

Previous    1    2    3    4    5    Next