نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ رَحْمَةِ
كتاب رحمة

175. بَابُ رَحْمَةِ الْعِيَالِ
175. اہل و عیال پر رحمت و شفقت کرنا

حدیث نمبر: 376
حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْحَمَ النَّاسِ بِالْعِيَالِ، وَكَانَ لَهُ ابْنٌ مُسْتَرْضَعٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ، وَكَانَ ظِئْرُهُ قَيْنًا، وَكُنَّا نَأْتِيهِ، وَقَدْ دَخَنَ الْبَيْتُ بِإِذْخِرٍ، فَيُقَبِّلُهُ وَيَشُمُّهُ‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل و عیال کے ساتھ سب لوگوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بیٹا (ابراہیم) دودھ پینے کے لیے مدینہ کے قریب ایک علاقے میں تھا۔ اس کا رضاعی باپ لوہار کا کام کرتا تھا اور ہم اس کے پاس جایا کرتے تھے، جبکہ اس نے اذخر گھاس کی دھونی سے گھر کو گرم اور خوشبو دار کیا ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بوسہ دیتے اور سونگھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الفضائل: 63، 2316 - انظر الصحيحة: 2089»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 376 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 376  
فوائد ومسائل:
(۱)عربوں کے ہاں رواج تھا کہ اجرت وغیرہ پر بچوں کو دودھ پلاتے تھے۔ اس طرح بچے دیہات کے صاف ستھرے ماحول میں بیماریوں سے محفوظ رہتے اور عامی زبان بھی سیکھ لیتے تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لخت جگر کو مدینہ کے قریب ایک علاقے میں کسی عورت کے ہاں دودھ کے لیے چھوڑا لیکن اس سے ملنے کے لیے جایا کرتے تھے اور بچے سے پیار و محبت کا اظہار کیا کرتے تھے۔
(۲) اونچے مرتبے پر فائز ہونے والے لوگ عموماً بچوں یا عام لوگوں سے ملنا اپنی توہین سمجھتے ہیں لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اہل و عیال اور بچوں کے ساتھ بھی شفقت کرتے تھے۔
(۳) آپ کے بیٹے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ چھوٹی عمر ہی میں وفات پاگئے تھے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 376   


حدیث نمبر: 377
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَمَعَهُ صَبِيٌّ، فَجَعَلَ يَضُمُّهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”أَتَرْحَمُهُ‏؟“‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ، قَالَ‏:‏ ”فَاللَّهُ أَرْحَمُ بِكَ مِنْكَ بِهِ، وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس کے ساتھ بچہ بھی تھا۔ وہ پیار سے اسے سینے سے لگانے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس پر رحمت و شفقت کرتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تم پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا تم اس (بچے) پر مہربان ہو۔ وہ تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى جزء فيه مجلسان: 2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 7134 و ابن منده فى التوحيد: 360»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 377 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 377  
فوائد ومسائل:
(۱)اہل و عیال پر شفقت کرنا سنت نبوی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِأهْلِهِ وَأنَا خَیْرُکُمْ لِأهْلِی))(ترمذي:۳۸۹۵)
تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے اہل کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔
(۲) انسان اپنے اہل و عیال پر جس قدر رحمت و شفقت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے کہیں بڑھ کر اپنی مخلوق پر رحم کرنے والا ہے۔ اس لیے انسان کو رحمت الٰہی کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 377