نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

155. بَابُ يُحْثَى فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ
155. مدح سرائی کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈالنے کا بیان

حدیث نمبر: 339
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ‏:‏ قَامَ رَجُلٌ يُثْنِي عَلَى أَمِيرٍ مِنَ الأُمَرَاءِ، فَجَعَلَ الْمِقْدَادُ يَحْثِي فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ، وَقَالَ‏:‏ أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثِيَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ‏.‏
حضرت ابومعمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی کسی امیر کی خوشامد کرنے لگا تو سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ اس کے چہرے پر مٹی ڈالنے لگے اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم خوشامد کرنے والوں کے مونہوں میں مٹی ڈالیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزهد: 3002 و أبوداؤد: 4804 و الترمذي: 2393 و ابن ماجه: 3742 - انظر الصحيحة: 912»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 339 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 339  
فوائد ومسائل:
(۱)ایسی مدح جس سے ممدوح کے فتنے میں پڑنے کا خدشہ ہو، ممنوع ہے یا جس مدح سرائی کا مقصد مال بٹورنا ہو وہ بھی ناجائز اور حرام ہے، تاہم اگر کسی کی اچھائی کی اگر کوئی دل سے تعریف کرتا ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو رغبت دلانا ہے تو وہ جائز ہے۔
(۲) تعریف کرنے والے کے منہ پر مٹی ڈالنے کے علماء نے کئی ایک مفہوم ذکر کیے ہیں کہ اس سے مراد ناکامی و نامرادی ہے یعنی اسے کچھ نہ دیا جائے اور اس طرح سے ذلیل و رسوا کیا جائے لیکن راجح قول یہی ہے کہ حدیث کو اس کے ظاہر پر محمول کیا جائے اور اس کے ظاہری معنی مراد لیے جائیں جیسا کہ راوی حدیث حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے سمجھا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 339   


حدیث نمبر: 340
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ رَجُلاً كَانَ يَمْدَحُ رَجُلاً عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَجَعَلَ ابْنُ عُمَرَ يَحْثُو التُّرَابَ نَحْوَ فِيهِ، وَقَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِذَا رَأَيْتُمُ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ‏.‏“
حضرت عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی کی (اس کے منہ پر) تعریف کر رہا تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مٹی کا چلو بھر کر اس کے منہ پر پھینکنے لگے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مدح کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے مونہوں میں مٹی بھر دو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5684 و ابن الجعد فى مسنده: 3343 و ابن أبى شيبة فى الأدب: 38 و عبدبن حميد: 812 و ابن حبان: 5770 و الطبراني فى الكبير: 332/12 - انظر الصحيحة: 912»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 340 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 340  
فوائد ومسائل:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی فوری تعمیل کرتے تھے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے تھے۔ اور حق کے حوالے سے مداہنت نہیں کرتے تھے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 340   

1    2    Next