نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

154. بَابُ مَنْ أَثْنَى عَلَى صَاحِبِهِ إِنْ كَانَ آمِنًا بِهِ
154. جس کے فتنے میں پڑنے کا ڈر نہ ہو اس کی تعریف کرنی جائز ہے

حدیث نمبر: 337
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو بَكْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ عُمَرُ، نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو عُبَيْدَةَ، نِعْمَ الرَّجُلُ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ“، قَالَ‏:‏ ”وَبِئْسَ الرَّجُلُ فُلاَنٌ، وَبِئْسَ الرَّجُلُ فُلاَنٌ“ حَتَّى عَدَّ سَبْعَةً‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھے آدمی ہیں ابوبکر، اچھے آدمی ہیں عمر، ابوعبیدہ اچھے آدمی ہیں، اسید بن حضیر اچھے آدمی ہیں، ثابت بن قیس بن شماس اچھے آدمی ہیں، معاذ بن عمرو بن جموح اچھے آدمی ہیں، اور معاذ بن جبل اچھے آدمی ہیں۔ اور فرمایا: برا آدمی ہے فلاں شخص اور برا آدمی ہے فلاں شخص۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات آدمی شمار فرمائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي: 3795، مختصرًا منه على المدح، و أخرجه بتمامه الحاكم: 259/3 و ابن حبان: 6997 - انظر الصحيحة: 875»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 337 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 337  
فوائد ومسائل:
اگر ممدوح کا ایمان کامل ہو اور اس کے فتنے میں پڑنے کا ڈر نہ ہو تو اس کے سامنے اس کی تعریف کی جاسکتی ہے، نیز اس سے حدیث میں مذکور صحابہ کرام کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ اسی طرح کسی کے اچھے کارنامے پر اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے لیکن انداز ایسا اختیار کیا جائے کہ دوسرا شخص فتنے میں نہ پڑے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 337   


حدیث نمبر: 338
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتِ‏:‏ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ“، فَلَمَّا دَخَلَ هَشَّ لَهُ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلُ اسْتَأْذَنَ آخَرُ، قَالَ‏:‏ ”نِعْمَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ“، فَلَمَّا دَخَلَ لَمْ يَنْبَسِطْ إِلَيْهِ كَمَا انْبَسَطَ إِلَى الْآخَرِ، وَلَمْ يَهِشَّ إِلَيْهِ كَمَا هَشَّ لِلْآخَرِ، فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، قُلْتُ لِفُلاَنٍ مَا قُلْتَ ثُمَّ هَشَشْتَ إِلَيْهِ، وَقُلْتَ لِفُلاَنٍ مَا قُلْتَ وَلَمْ أَرَكَ صَنَعْتَ مِثْلَهُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يَا عَائِشَةُ، إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنِ اتُّقِيَ لِفُحْشِهِ‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنے والا قبیلے کا برا فرد ہے۔ لیکن جب وہ داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بڑے تپاک اور خندہ پیشانی سے ملے۔ جب وہ چلا گیا تو ایک دوسرے شخص نے اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبیلے کا اچھا آدمی آیا ہے۔ جب وہ داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پہلے شخص کی طرح خوشی سے نہ ملے، اور نہ اس طرح تپاک سے اس کا استقبال کیا۔ جب وہ چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں کو یہ یہ کہا اور پھر اسے تپاک سے ملے بھی اور فلاں کی آپ نے اچھی تعریف کی لیکن اس کے ساتھ اس طرح تپاک سے پیش نہیں آئے جس طرح پہلے سے ملے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! لوگوں میں سے بدترین وہ ہے کہ جس کے فحش سے بچنے کے لیے اس کی تکریم کی جائے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف دون قصة الرجل الأول فإنها صحيحة مع قوله (يا عائشة): أخرجه أحمد: 25254 و ابن وهب فى الجامع: 437 و القضاعي فى مسنده: 1124، و سيأتي: 1311 و انظر الصحيحة: 1049»

قال الشيخ الألباني: ضعيف دون قصة الرجل الأول فإنها صحيحة مع قوله (يا عائشة)

الادب المفرد کی حدیث نمبر 338 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 338  
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں دوسرے آدمی کا ذکر صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ سند ضعیف ہے۔ بخاری و مسلم میں صرف پہلے آدمی کا ذکر ہے۔ مزید فوائد حدیث:۱۳۱۱ کے تحت آئیں گے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 338