نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 329
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ، عَنْ زَيْدٍ مَوْلَى قَيْسٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ‏:‏ ﴿‏وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ‏﴾ [الحجرات: 11]، قَالَ‏:‏ لاَ يَطْعَنُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے ارشاد باری تعالىٰ «﴿‏وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ‏﴾» کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے: تم ایک دوسرے پر طعن نہ کیا کرو۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى ذم الغيبة: 47 و الحاكم: 463/2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6758»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 329 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 329  
فوائد ومسائل:
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 329   


حدیث نمبر: 330
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو جَبِيرَةَ بْنُ الضَّحَّاكِ قَالَ‏:‏ فِينَا نَزَلَتْ، فِي بَنِي سَلِمَةَ‏:‏ ‏ ﴿وَلَا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ﴾ ‏[الحجرات: 11]، قَالَ‏:‏ قَدِمَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مِنَّا رَجُلٌ إِلاَّ لَهُ اسْمَانِ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”يَا فُلاَنُ“، فَيَقُولُونَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهُ يَغْضَبُ مِنْهُ‏.‏
حضرت ابو جیرۃ بن ضحاک سے روایت ہے کہ قرآن مجید کی آیت «﴿وَلَا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ﴾» ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو۔ ہمارے، یعنی بنو سلمہ کے بارے میں نازل ہوئی۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہمارے ہر آدمی کے دو نام تھے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو بلاتے: اے فلاں۔ تو وہ کہتے: اللہ کے رسول! وہ اس نام سے غصہ کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: سنن أبى داؤد، الأدب، حديث: 4962 - جامع الترمذي، ح: 3268 و ابن ماجه: 3741 - الصحيحة: 809»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 330 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 330  
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ کسی شخص کو ایسے نام یا لقب سے پکارنا ناجائز ہے جسے وہ ناپسند کرتا ہے، البتہ ایسا لقب جو کسی کی پہچان بن گیا ہو تو دوسروں کو سمجھانے کے لیے یا کسی دوسرے شخص سے تمیز کرنے کے لیے اسے اس لقب سے پکارنا جائز ہے، جیسے اَعور، (کانا)اسود، (کالا)وغیرہ۔
(۲) ایک دوسرے کے برے القاب رکھنا حرام ہے۔ اسی طرح کسی کو برے لقب سے مشہور کرنا بھی ناجائز ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 330   

Previous    1    2    3    Next