نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

152. بَابُ الْعَيَّابِ
152. بہت زیادہ عیب لگانے والے کی مذمت

حدیث نمبر: 327
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى حَكِيمِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ‏:‏ لاَ تَكُونُوا عُجُلاً مَذَايِيعَ بُذُرًا، فَإِنْ مِنْ وَرَائِكُمْ بَلاَءً مُبَرِّحًا مُمْلِحًا، وَأُمُورًا مُتَمَاحِلَةً رُدُحًا‏.‏
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم جلد باز، باتوں کو پھیلانے والے اور راز فاش کرنے والے نہ بنو کیونکہ تمہارے بعد مصیبت میں ڈالنے والی آزمائش ہو گی اور فتنوں کا ایسا طویل دور ہو گا جو انسان کو دبا کر رکھ دے گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المزي فى تهذيب الكمال: 336/22 و رواه العقيلي فى الضعفاء مختصرًا: 13/4، قلت: و رواه ابن المبارك: 1438 و أبوداؤد فى الزهد: 146، عن ابن مسعود»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 327 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 327  
فوائد ومسائل:
سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ فتنے انہی چھوٹی چھوٹی باتوں سے شروع ہوتے ہیں کہ انسان کوئی بات سنتا ہے تو اس کو پھیلانے میں جلد بازی سے کام لیتا ہے اور جس کے بارے میں کہی جا رہی ہوتی ہے وہ جلد بازی میں اپنا رد عمل ظاہر کرتا ہے اور پھر لوگ ایک دوسرے کے عیبوں کی ٹوہ میں لگ جاتے ہیں اور یوں بغض و عناد سے معاشرہ جہنم کی تصویر بن جاتی ہے۔ اس لیے تمہیں اس سے باز رہنا چاہیے اور ان فتنوں کی ابتدا کرنے والے نہیں بننا چاہیے۔ پھر انسان جب اس طرح کی معاشرتی جنگ میں الجھ جاتا ہے تو اس کی ساری صلاحیتیں ادھر ہی صرف ہو جاتی ہیں اور ان مشکلات سے نکلنا محال ہو جاتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 327   


حدیث نمبر: 328
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَذْكُرَ عُيُوبَ صَاحِبِكَ، فَاذْكُرْ عُيُوبَ نَفْسِكَ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے کہا: جب تم اپنے ساتھی کے عیبوں کا تذکرہ کرنے لگو تو پہلے اپنے عیبوں پر ایک نظر ڈال لیا کرو۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 1046 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 193 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6758»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 328 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 328  
فوائد ومسائل:
اس اثر کی سند ضعیف ہے، تاہم واقعاتی طور پر یہ بات درست ہے کہ انسان جب دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے تو اپنے عیبوں سے صرف نظر کرتا ہے اور انہیں بھول جاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((یُبْصِرُ أحَدُکُمُ الْقَذَاةَ فِي عَیْنِ أخِیهِ وَیَنْسَی الْجَذْعَ أوِ الْجَذْلَ في عَیْنِهِ مُعْتَرِضًا))(ابن حبان، حدیث:۱۸۴۸، السلسلة الصحیحة للألباني، حدیث:۳۳)
تمہیں دوسروں کی آنکھ کا تنکا بھی نظر آجاتا ہے اور خود اپنی آنکھ میں پڑا شہتیر بھی نظر نہیں آتا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 328   

1    2    3    Next