نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 311
وَعَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ يَهُودًا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا‏:‏ السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ‏:‏ وَعَلَيْكُمْ، وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ، وَغَضِبُ اللَّهُ عَلَيْكُمْ، قَالَ‏:‏ ”مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، وَإِيَّاكِ وَالْعُنْفَ وَالْفُحْشَ“، قَالَتْ‏:‏ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَوَ لَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ‏؟‏ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: تم پر موت آئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اور تم پر موت آئے، اللہ کی لعنت ہو تم پر، اور اس کا غضب ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نا عائشہ! نرمی اختیار کر، سختی اور بدکلامی سے بچ۔ اس نے کہا: آپ نے سنا نہیں، انہوں نے کیا کہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو میں نے جواب دیا ہے وہ تم نے نہیں سنا؟ میں نے ان پر انہی کے کلمات لوٹا دیے ہیں۔ پھر میری دعا ان کے خلاف قبول ہوتی ہے اور ان کی میرے بارے میں قبول نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب لم يكن النبى صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا متفاحشا: 6030 و مسلم: 2165، 2166»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 311 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 311  
فوائد ومسائل:
(۱)یہودی بد فطرت قوم ہے اور ان کا رویہ انبیاء علیہم السلام سے ہمیشہ گستاخانہ رہا اسی خباثت کا مظاہرہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی کرتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑی شستگی سے جواب دیتے اور ان کے رویے کو نظر انداز کر دیتے تاکہ مقصد بھی پورا ہو جائے اور زبان بدکلامی سے بھی محفوظ رہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حیا دار آدمی گالم گلوچ میں کمینے کا جواب نہیں دے سکتا اور نہ وہ انداز ہی اختیار کرسکتا ہے۔ مذکورہ حدیث میں جس واقعہ کی طرف اشارہ ہے آپ نے اس میں بڑے احسن انداز میں جواب دے دیا۔ اس لیے جب ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایمانی غیرت کے پیش نظر انہیں برا بھلا کہا تو آپ نے انہیں سمجھایا کہ نرمی اختیار کرو کیونکہ نرمی ہی سے انسان میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔
(۲) عصر حاضر میں علماء اور دین دار لوگوں کے لیے یہ حدیث مشعل راہ ہے کہ انہیں بدکردار لوگوں سے الجھنے کے بجائے درگزر سے کام لینا چاہیے۔
(۳) کسی کی بدکلامی کا بدلہ لینا جائز ہے لیکن اس میں فحش گوئی نہیں ہونی چاہیے۔
(۴) کافر یا فاسق کی وہ بد دعا جو وہ کسی مسلمان کے خلاف کرتا ہے اور اس کا باعث مسلمان کی دینداری ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی بدعا قبول نہیں کرتا، تاہم اس کے برعکس مسلمان کی دعا قبول ہوتی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 311   


حدیث نمبر: 312
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ، وَلاَ اللِّعَانِ، وَلاَ الْفَاحِشِ وَلاَ الْبَذِي‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بہت زیادہ لعن طعن کرنے والا، بدکردار، اور فحش گو نہیں ہوتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى اللعنة: 1977 - انظر صحيح موارد الظمآن: 43 - الصحيحة: 320»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 312 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 312  
فوائد ومسائل:
مومن کے لیے بری مثال نہیں ہے کہ اس میں کوئی ایسا وصف نمایاں ہو جو اس کے کردار اور اخلاق کو گہنا دے۔ وہ اپنی اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔ کسی پر کیچڑ نہیں اچھالتا اور اپنے قول و فعل میں محتاط ہوتا ہے۔ وہ صبر و تحمل کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کی بھی حفاظت کرتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 312   

Previous    1    2    3    4    Next