نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

145. بَابُ لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ
145. مومن بہت طعن کرنے والا نہیں ہوتا

حدیث نمبر: 309
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ مَا سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ لاَعِنًا أَحَدًا قَطُّ، لَيْسَ إِنْسَانًا‏.‏ وَكَانَ سَالِمٌ يَقُولُ‏:‏ قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا‏.‏“
حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو سوائے ایک آدمی کے کسی پر بھی لعنت کرتے نہیں سنا۔ اور حضرت سالم کہا کرتے تھے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے شایان شان نہیں کہ کثرت سے لعن طعن کرے۔
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه المرفوع منه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى اللعن و الطعن: 2019 و أخرجه بتمامه الروياني فى مسنده: 1445 و الحاكم: 110/1 و البيهقي فى الشعب الإيمان: 4792 - انظر الصحيحة: 2636»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 309 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 309  
فوائد ومسائل:
(۱)کسی کو مذمت یا غیبت وغیرہ کے ذریعے سے بے عزت کرنا طعن کہلاتا ہے۔ کبھی ایسا ممکن ہے کہ مومن بندہ بھی غصے میں کسی پر طعن کر دے لیکن یہ اس کی عادت نہیں بن سکتی۔ اگر کسی کا یہ وصف ظاہر ہے تو اسے اپنے بارے میں نفاق سے ڈرنا چاہیے کیونکہ یہ ایسا کبیرہ گناہ ہے جو انسان کو منافق بنا دیتا ہے۔
(۲) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اتباع رسول میں ضرب المثل تھے۔ ہر معاملے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی فرض لازم سمجھتے۔ لوگوں پر لعن طعن کے حوالے سے بھی وہ حد درجہ محتاط تھے کہ صرف ایک بار ان سے غصے میں یہ فعل سرزد ہوا ورنہ انہوں نے کسی پر لعن طعن نہیں کیا۔ وہ اس طرح کہ اپنے ایک خادم پر ناراض ہوئے تو اسے غصے میں کہا کہ تجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ لیکن اس پر بھی ندامت کی اور بیہقی وغیرہ کی روایت میں ہے کہ پھر اس غلام کو آزاد کر دیا۔(الصحیحة للألباني:۶؍۱۳۵، حدیث:۲۶۳۶)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 309   


حدیث نمبر: 310
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُبَشِّرٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ، وَلاَ الصَّيَّاحَ فِي الاسْوَاقِ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بےشک اللہ تعالیٰ فحش گو، فحش گوئی اختیار کرنے والے، اور بازاروں میں چیخنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: الإرواء: 2133 - أخرجه ابن أبى الدنيا فى الصمت: 337 و أبويعلى كما فى المطالب العاليه: 346/7»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 310 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 310  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے، یعنی اس سیاق سے صحیح نہیں ہے، تاہم دونوں جملے مختلف صحیح احادیث میں وارد ہیں جس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں طرح کے لوگ اللہ کے ہاں ناپسندیدہ ہیں۔ پہلا حصہ اس طرح مروی ہے:اِن اللّٰہ یبغض الفاحش والمتفحش اللہ تعالیٰ فحش گو اور فحش گوئی اختیار کرنے والے سے بغض رکھتا ہے۔ (مسند احمد:۲؍۱۶۲)
جبکہ دوسرا حصہ اس طرح ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إنَّ اللّٰهُ یُبْغِضُ کُلَّ جَعْظَرِیٍّ جَواظٍ، سَخّابٍ في الْأسْوَاقِ، جِیفَةٌ بِاللَّیْلِ حِمَارٌ بِالنَّهَارِ، عَالِمٌ بِأمْرِ الدُّنْیَا، جَاهِلٌ بِأمْرِ الْأخِرَةِ۔))
اللہ تعالیٰ ہر بد مزاج متکبر، بخیل، بازاروں میں چیخ و پکار کرنے والے سے بغض رکھتا ہے جو رات کو مردار بن کر پڑا رہتا ہے اور دن کو گدھے کی طرح کام کرتا ہے۔ دنیا کے سارے معاملات کا ماہر اور آخرت کے معاملات سے بالکل جاہل ہو۔ (الصحیحة للألباني، حدیث:۱۹۵)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 310   

1    2    3    4    Next