نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 149
حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ الأَنْصَارِيُّ قَالَ‏:‏ حَدَّثَتْنِي أُمُّ سُلَيْمٍ قَالَتْ‏:‏ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ ”يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلاَثَةُ أَوْلاَدٍ، إِلاَّ أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ“، قُلْتُ‏:‏ وَاثْنَانِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”وَاثْنَانِ‏.“‏
سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلیم! جس کسی مسلمان میاں بیوی کے تین بچے فوت ہو جائیں، اللہ ان بچوں پر فضل و رحمت کرتے ہوئے ان کے والدین کو ضرور جنت میں داخل فرمائے گا۔ میں نے عرض کیا: اور دو بچے بھی (دخول جنت کا سبب بنیں گے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 27113 و ابن أبى شيبة: 36/3 و إسحاق بن راهويه: 2162 و الطبراني فى الكبير: 126/25 - الروض النضير: 951»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 149 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 149  
فوائد ومسائل:
دخول جنت کا سبب وہ بچے ہوں گے جو بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے پہلے فوت ہوئے جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ بچے جنت کے دروازوں پر ہوں گے۔ انہیں کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ تو وہ کہیں گے جب تک ہمارے والدین نہیں آجاتے ہم جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ پھر انہیں کہا جائے گا کہ اللہ کے فضل و رحمت سے تم اور تمہارے والدین جنت میں داخل ہو جاؤ۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 149   


حدیث نمبر: 150
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ‏:‏ قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ‏:‏ عَنْ أَبِي حَرِيزٍ، أَنَّ الْحَسَنَ حَدَّثَهُ بِوَاسِطَ، أَنَّ صَعْصَعَةَ بْنَ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا ذَرٍّ مُتَوَشِّحًا قِرْبَةً، قَالَ‏:‏ مَا لَكَ مِنَ الْوَلَدِ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ‏:‏ أَلاَ أُحَدِّثُكَ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ بَلَى، قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ أَعْتَقَ مُسْلِمًا إِلاَّ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ عُضْوٍ مِنْهُ، فِكَاكَهُ لِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ‏.‏“
سیدنا صعصعہ بن معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے جو اس وقت ایک مشکیزہ بغل میں لٹکائے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا: ابوذر! آپ کے کتنے بچے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک حدیث بیان کروں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں جو ابھی بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ اسے ضرور جنت میں داخل فرمائے گا، ان بچوں پر الله تعالیٰ کی رحمت اور شفقت کی وجہ سے۔ اور جس مسلمان نے کسی مسلمان کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ (غلام کے ہر عضو کے بدلے میں) اس کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کر دے گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، الجنائز، باب من يتوفي له ثلاثًا: 1874 و أحمد: 21453 - الصحيحة: 567، 2260»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 150 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 150  
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ دوست و احباب کو ان کی فرمائش کے بغیر بھی احادیث بیان کرنی چاہئیں تاکہ وعظ و تذکیر کا سلسلہ جاری رہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ سابقہ احادیث میں جو تین یا دو بچوں کا مطلق ذکر ہوا وہ خاص ہے کہ یہ فضیلت اس صورت میں ہے جب بچے غیر بالغ فوت ہوئے ہوں۔
(۳) ویسے تو کافر غلام کو آزاد کرنا بھی باعث ثواب ہے لیکن جہنم سے آزادی مسلمان غلام کے ساتھ مشروط ہے، اس سے معلوم ہوا کہ کامل الاعضاء غلام آزاد کرنا ناقص اعضاء والے غلام سے افضل ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 150   

Previous    1    2    3    4    5    Next