نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب


حدیث نمبر: 145
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ خَالِدٍ الْعَبْسِيِّ قَالَ‏:‏ مَاتَ ابْنٌ لِي، فَوَجَدْتُ عَلَيْهِ وَجَدَا شَدِيدًا، فَقُلْتُ‏:‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا تُسَخِّي بِهِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”صِغَارُكُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ‏.‏“
خالد عبسی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرا ایک بیٹا فوت ہوا تو میں شدید غمزدہ ہوا، بالآخر میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہیں سنا جس سے ہمیں فوت شدگان کے بارے میں سکون ملے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: تمہارے چھوٹے بچے جنت کی تتلیاں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، البر و الصلة، باب فضل من يموت له: 2635 و أحمد: 10325 - الصحيحة: 431»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 145 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 145  
فوائد ومسائل:
(۱)مطلب یہ ہے کہ وہ جنت میں جدھر جاتے ہیں انہیں کوئی رکاوٹ نہیں۔ بلکہ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ وہ اپنے والدین کو ملیں گے تو ان کا دامن پکڑ لیں گے اور اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک اللہ انہیں اور ان کے والدین کو جنت میں داخل نہ کر دے۔ (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث:۲۶۳۵)
(۲) یہ حکم مسلمان بچوں کا ہے۔ کافروں کے بچے اپنے والدین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکیں گے۔ البتہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کافروں کے بچے جنت میں جائیں گے۔ (بخاري:۷۰۴۷)
(۳) خیرون القرون میں مسلمان اپنے غم کا مداوا قرآن و احادیث کی بشارتوں سے کرتے تھے کہ اللہ آخرت میں اس کا صلہ دے گا۔ اس لیے مسلمان کو مصائب اور تکالیف میں صبر سے کام لینا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 145   


حدیث نمبر: 146
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ مَاتَ لَهُ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَاحْتَسَبَهُمْ دَخَلَ الْجَنَّةَ“، قُلْنَا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، وَاثْنَانِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”وَاثْنَانِ“، قُلْتُ لِجَابِرٍ‏:‏ وَاللَّهِ، أَرَى لَوْ قُلْتُمْ وَاحِدٌ لَقَالَ‏.‏ قَالَ‏:‏ وَأَنَا أَظُنُّهُ وَاللَّهِ‏.‏
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس کے تین بچے فوت ہو گئے اور اس نے ثواب کی نیت سے صبر کیا، وہ جنت میں داخل ہو گیا۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جس کے دو فوت ہوئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے دو فوت ہوئے (وہ بھی جنت میں جائے گا)، میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کہا: الله کی قسم! میرا گمان ہے کہ اگر تم کہتے کہ ایک والا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور فرماتے کہ جس کا ایک فوت ہوا وہ بھی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میرا بھی یہی خیال ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 14285 - صحيح الترغيب: 2006 - اتحاف السادة المتقين للزبيدي: 299/5 - الدر المنثور للسيوطي: 158/1 - كنز العمال: 6613»

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 146 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 146  
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولاد کی موت پر پہنچنے والا صدمہ اگر صبر سے برداشت کیا جائے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھی جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں جنت عطا فرمائے گا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 146   

Previous    1    2    3    4    5    Next