نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب

80. بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ الْوَلَدُ
80. اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہو جائے

حدیث نمبر: 143
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لاَ يَمُوتُ لأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَتَمَسَّهُ النَّارُ، إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں (اور وہ صبر کرے) اسے آگ نہیں چھوئے گی، البتہ قسم پوری کرنے کے لیے (اسے آگ پر لایا جائے گا)۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الايمان و النذور: 6656 و مسلم: 2632 و الترمذي: 1060 و النسائي: 1875 و ابن ماجه: 1603»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 143 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 143  
فوائد ومسائل:
مطلب یہ ہے کہ جس مرد یا عورت کے تین بچے بچپن ہی میں فوت ہوگئے اور اس نے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے صبر کا مظاہرہ کیا، جیسا کہ دوسری احادیث میں ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل نہیں کرے گا۔ البتہ جہنم پر جو پل صراط ہے اس پر سے گزرنا پڑے گا اور اسے قسم پورا کرنے کے لیے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُهَا﴾ (مریم:۷۱)
تم میں سے ہر ایک کو ضرور جہنم پر وارد ہونا ہے۔
حافظ ابن حجر نے قسم کے حوالہ سے کئی توجیہات ذکر کی ہیں:
(۱)....ان منکم....الخ سے پہلے قسم محذوف ہے۔
(۲)....پہلے قسم کا ذکر ہوا ہے:فوربک لنحشرنہم....الخ اس قسم کے جواب پر آیت کا عطف ہے۔
(۳)....زیر نظر اایت کے آخر میں ہے حتمًا مقضیًا یہ الفاظ قسم کا مفہوم دے رہے ہیں۔ (فتح الباري:۳؍ ۱۲۴)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 143   


حدیث نمبر: 144
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ فَقَالَتِ‏:‏ ادْعُ لَهُ، فَقَدْ دَفَنْتُ ثَلاَثَةً، فَقَالَ‏:‏ ”احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لے کر آئی اور عرض کیا: (اللہ کے رسول!) اس کے لیے دعا فرمائیں، میرے تین بچے فوت ہو چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے آگ سے بہت بڑی رکاوٹ بنا لی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، البر و الصلة، باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه: 2636 و النسائي: 1877 و ابن ماجه: 1603»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 144 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 144  
فوائد ومسائل:
(۱)صحیح مسلم میں ہے کہ اس عورت کا بچہ بیمار تھا۔ اسے ڈر لاحق ہوا کہ مبادا یہ بھی فوت ہوجائے (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث:۲۶۳۶)اس نے آپ سے دعا کی درخواست کی جس سے معلوم ہوا کہ کسی سے دعا کروانی جائز ہے اور اس کے لیے اپنی مصیبت کا ذکر کرنا بھی ناشکری کے ضمن میں نہیں آتا۔
(۲) بلوغت سے قبل فوت ہونے والے بچے ماں باپ کو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں گے اور جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گے بشرطیکہ انہوں نے صبر کیا ہو اور موحد ہوں۔ احتظار کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے اور جہنم کے درمیان ایک مضبوط باڑ کھڑی کرلی ہے اور جہنم میں نہیں جائیں گے جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ جنت میں جائیں گے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 144   

1    2    3    4    5    Next