نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
الادب المفرد
كِتَابُ الْجَارِ
كتاب الجار

59. بَابُ الاَدْنَى فَالادْنَى مِنَ الْجِيرَانِ
59. پڑوسیوں کی قرب اور بُعد کے اعتبار سے درجہ بندی کا بیان

حدیث نمبر: 109
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْجَارِ، فَقَالَ‏:‏ أَرْبَعِينَ دَارًا أَمَامَهُ، وَأَرْبَعِينَ خَلْفَهُ، وَأَرْبَعِينَ عَنْ يَمِينِهِ، وَأَرْبَعِينَ عَنْ يَسَارِهِ‏.‏
حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ان سے ہمسائے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: چالیس گھر سامنے، چالیس گھر پیچھے، چالیس گھر دائیں جانب اور چالیس گھر بائیں جانب (سب) پڑوی ہیں۔
تخریج الحدیث: «حسن:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

الادب المفرد کی حدیث نمبر 109 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 109  
فوائد ومسائل:
(۱)جیران، جار کی جمع ہے جس کے معنی ہیں قریب رہنے والا۔ حسن بصری رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ پڑوس کا اطلاق چاروں طرف چالیس چالیس گھروں پر ہوتا ہے، یعنی ان کی خبر گیری کرنا اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا مسلمان کے لیے ضروری ہے، پھر ان میں سے جو جس قدر زیادہ قریب ہوگا وہ اسی قدر حسن سلوک کا زیادہ مستحق ہوگا، یعنی جب پڑوسیوں کی تعداد زیادہ ہو تو پھر ادنی فالادنی قریب والا، اس کے بعد اس سے دور والے (جو بعد والوں کے لحاظ سے قریب اور پہلے کے لحاظ سے دور ہے)قاعدے پر عمل ہوگا۔
(۲) قرب اور بعد کی درجہ بندی انصاف کے منافي نہیں ہے کیونکہ انسان کے اندر یہ استطاعت نہیں ہے کہ وہ پورے ملک یا پورے شہر کے لوگوں کا خیال رکھے بالخصوص اس مادیت کے دور میں جبکہ مصروفیات بہت بڑھ گئی ہیں ایسا کرنا ممکن نہیں اس لیے شریعت نے معاشرتی نظام کو مربوط کرنے کے لیے یہ ہدایات دیں کہ ہر شخص اپنے گرد و نواح کا خیال رکھے۔ اس طرح بغیر کسی مشکل کے ایک خوبصورت اور ہمدرد معاشرہ قائم ہو جائے گا۔ حسن بصری رحمہ اللہ کے قول کو اگر ملحوظ رکھا جائے تو معاشرے میں باہمی الفت کی بہترین فضا پیدا ہوسکتی ہے۔
(۳) حسن بصری رحمہ اللہ کے قول کا یہ مطلب نہیں کہ اس درجہ بندی کے بعد والے گھروں کے ساتھ ہمدردی یا حسن سلوک کی ضرورت نہیں بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ کم از کم انسان اس حد تک مجاورت کا لحاظ رکھے تاہم اگر کوئی اس سے زیادہ لوگوں کے ساتھ روابط رکھتا ہے اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے تو ایسا کرنا یقینا افضل ہوگا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 109   


حدیث نمبر: 110
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ بَجَالَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ وَلاَ يَبْدَأُ بِجَارِهِ الأَقْصَى قَبْلَ الأَدْنَى، وَلَكِنْ يَبْدَأُ بِالأَدْنَى قَبْلَ الأَقْصَى‏.‏
علقمہ بن بجالہ نے کہا کہ میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا ہے: (لینے دینے میں) قریب والے پڑوسی کو چھوڑ کر دور والے سے ابتدا نہ کی جائے، بلکہ دور والے کی بجائے پہلے قریبی سے (ہدبہ وغیرہ دینے میں) آغاز کیا جائے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه البخاري فى التاريخ الكبير: 42/7 و المروزي فى البر و الصلة: 216»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 110 کے فوائد و مسائل
مولانا عثمان منیب حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 110  
فوائد ومسائل:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ اثر سنداً ضعیف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 110