نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق

14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت

حدیث نمبر: 35
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ وَهُوَ فِي مَجْلِسٍ بَيْنَ الْقَبْرِ وَالْمِنْبَرِ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِيَ الْمَجُوسِ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ».
جعفر اپنے باپ محمد سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ منبر اور قبر اطہر کے درمیان والی جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے اور کہہ رہے تھے: مجھے معلوم نہیں کہ میں مجوس کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا: ان کے بارے میں وہی طریقہ اپناؤ جو اہل کتاب کے بارے میں اپناتے ہو۔
تخریج الحدیث: «معرفته الصحابه لابه نعيم: 493، 395/1، التلخيص الحبير: 172/3، نصب الرايه للزيلعي: 449/3»
14. المشايخ،عن عبدالرحمٰن رضى الله عنه
14. مشایخ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت

حدیث نمبر: 36
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ بَجَالَةَ، يُحَدِّثُ أَبَا الشَّعْثَاءِ وَعَمْرَو بْنَ أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ عَامَ حَجِّ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَهُوَ جَالِسٌ إِلَى دَرَجِ زَمْزَمَ سَنَةَ سَبْعِينَ قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَكَاهِنٍ، وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مُحْرِمٍ مِنَ الْمَجُوسِ، وَامْنَعُوهُمْ مِنَ الزَّمْزَمَةِ، قَالَ: فَقَتَلْنَا ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ، وَفَرَّقْنَا بَيْنَ كُلِّ رَجُلٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَحُرْمَتِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا فَدَعَا مَجُوسَ وَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخِذِهِ فَأَكَلُوا بِغَيْرِ زَمْزَمَةٍ وَأَلْقُوا وَقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ وَرِقٍ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ يَأْخُذُ مِنَ الْمَجُوسِ الْجِزْيَةِ حَتَّى شَهِدَ عِنْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ.
بجالۃ نے ابوشعثاء اور عمرو بن اوس ثقفی کو بیان کرتے ہوئے سنا اور یہ اس سال کا واقعہ ہے جس سال مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے بصرہ والوں کے ساتھ حج کیا یعنی سن 70 حجری میں آپ زمزم کی سیڑھی پر بیٹھے ہوئے تھے، کہتے ہیں ان دنوں میں جزء بن معاویہ احنف بن قیس کے چچا کا کاتب تھا تو عمر رضی اللہ عنہ کی وفات سے ایک سال قبل ان کا خط آیا کہ ہر جادوگر اور کاہن کو قتل کر دو اور جس مجوسی نے اپنی محرم عورت کو بیوی بنایا ہو تو ان کے درمیان جدائی ڈال دو اور زمزم سے انہیں روکو، کہتے ہیں کہ کہا: ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا اور ہر مجوسی آدمی اور کتاب اللہ کے مطابق اس کی ذی محرم بیوی کے درمیان جدائی ڈالی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا تھا، لیکن جب عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر کے پارسیوں سے جزیہ لیا تھا۔ (تو وہ بھی لینے لگے تھے)
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الخمس، باب الجزية والموادعة، رقم: 3156، سنن ابوداؤد، كتاب الخراج، باب فى اخذ الجزية من المجوس، رقم 3043، مسند احمد: 190/1، مسند ابي يعلي، رقم: 860»
Previous    1    2    3    4    5    6    Next