نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں


حدیث نمبر: 1709
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیماری کی حالت میں دوا پلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ہم نے سمجھا کہ دوا بری معلوم ہونے کی وجہ سے مریض تو منع کیا ہی کرتا ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا میں نے دوا پلانے سے منع نہیں کیا تھا (پھر کیوں پلائی؟)۔ ہم نے کہا کہ مریض تو دوا سے منع کیا ہی کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے سب کو دیکھا کہ مجھے زبردستی دوا پلاتے تھے۔ مگر عباس (رضی اللہ عنہ) شریک نہ تھے۔ (تو پوچھا اب تم لوگوں کی یہ سزا ہے کہ) گھر میں کوئی آدمی باقی نہ رہے، سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے، ایک عباس رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دو کیونکہ وہ موجود نہ تھے۔

حدیث نمبر: 1710
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مرض کی شدت ہوئی تو بیہوش ہو گئے، سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا رو کر کہنے لگیں کہ ہائے میرے باپ کی تکلیف! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے باپ پر اس روز کے بعد پھر کوئی تکلیف نہ ہو گی۔
Previous    1    2    3    4    5