نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں


حدیث نمبر: 1707
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی بیماری میں ایک روز سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر نکلے تو لوگوں نے پوچھا: اے ابوالحسن! آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا اللہ کا شکر ہے، آج اچھے ہیں۔ یہ سن کر سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ اللہ کی قسم! تم تین دن کے بعد لاٹھی کے آدمی رہ جاؤ گے (کہ جو چاہے ہنکالے جائے) اور اللہ کی قسم! میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری میں عنقریب گزر جائیں گے، میں بنی عبدالمطلب کی موت کے وقت کی علامتوں کو خوب پہنچانتا ہوں، تو آؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کے بارے میں دریافت کر لیں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (یعنی بنی ہاشم کو) خلافت دیں تو بھی ہمیں معلوم ہو جائے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دوسرے کو خلیفہ کریں تو بھی ہمیں معلوم ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو بھی ہمارے بارے (اچھے سلوک کی بابت) میں فرما جائیں گے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کا سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تو پھر لوگ کبھی بھی ہمیں خلیفہ نہ بنائیں گے اور میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی بھی خلافت کا سوال نہیں کروں گا۔

حدیث نمبر: 1708
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ بھی اللہ کی نعمتوں میں سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں اور میری باری کے روز میری ٹھوڑی اور سینہ کے درمیان (سر رکھے ہوئے) وفات پائی اور اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن ملا دیا (اس طرح) کہ ایک روز میرے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ہاتھ میں مسواک لیے ہوئے آئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اوپر ٹیکا دیے ہوئے تھی۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو دیکھ رہے ہیں اور مجھے معلوم تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو جیسا پسند کرتے تھے، میں نے عرض کی کہ کیا یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارہ سے فرمایا: ہاں۔ میں نے وہ مسواک (ان سے لے کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیماری سخت تھی تو میں نے کہا کہ میں نرم کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارے سے فرمایا: ہاں۔ میں نے چبا کر نرم کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک دانتوں پر پھیری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل یا پانی کا ایک کٹورا (راوی عمر کو شک ہے) رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالتے اور چہرہ مبارک پر پھیرتے اور فرماتے: لا الہٰ الا اللہ! موت میں بڑی سختیاں ہوتی ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور فرمایا: (اللہ) بلند رفیقوں میں (رکھ)۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک نکل گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ گر گیا۔
Previous    1    2    3    4    5    Next