نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں


حدیث نمبر: 1703
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحت کی حالت میں فرمایا تھا: کوئی نبی اس وقت تک فوت نہیں ہوا جب تک جنت میں اس کو اس کا مقام نہیں دکھلایا گیا پھر (جب تک) اس کو یہ اختیار نہیں دیا گیا کہ چاہے (تو دنیا میں) زندہ رہے یا آخرت کو اختیار کرے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وقت قریب آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا، اول تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوئی، پھر جب افاقہ ہوا تو نگاہ گھر کی چھت کی طرف لگائی اور فرمایا: اے اللہ! بلند رفیقوں میں رکھ۔ (یعنی آخرت کو پسند کیا)۔ اس وقت میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتے اور مجھے اس حدیث کی تصدیق ہو گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو فرمایا کرتے تھے کہ نبی کو اختیار دیا جاتا ہے (پھر وفات ہوتی ہے) وہ صحیح ہے۔

حدیث نمبر: 1704
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات (سورۃ الاخلاص، الفلق اور الناس) پڑھ کر اپنے اوپر دم کیا کرتے اور ہاتھ اپنے بدن پر پھیرتے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو میں یہ سورتیں پڑھ کر ان کے ہاتھوں پر دم کر کے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر پھیرا کرتی۔
Previous    1    2    3    4    5    Next