نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں

43. اشعریوں اور اہل یمن کے آنے کا بیان۔

حدیث نمبر: 1691
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جماعت اشعری، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا۔ ہم نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ میں تمہیں سواری نہیں دوں گا۔ پھر تھوڑی ہی دیر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال غنیمت کے کچھ اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے پانچ اونٹوں کا حکم دیا۔ جب ہم نے ان اونٹوں کو لے لیا تو ہم نے کہا کہ چونکہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم یاد نہ دلائی اس لیے اب ہم کبھی فلاح نہ پائیں۔ تب میں نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ نے قسم کھائی تھی کہ میں تمہیں سواری نہیں دوں گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سواری دیدی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ہاں! مجھے قسم یاد تھی لیکن میں اگر کسی بات کی قسم کھا لیتا ہوں اور اس کے علاوہ دوسری بات مناسب جانتا ہوں تو اسی مناسب امر کو اختیار کرتا ہوں اور قسم کا کفارہ دیتا ہوں۔

حدیث نمبر: 1692
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے لوگو!) تمہارے پاس یمن والے آئے ہیں جو رقیق القلب اور نرم دل ہیں۔ ایمان یمن ہی کا (عمدہ) ہے اور حکمت بھی یمن ہی کی اچھی ہے۔ غرور تکبر اونٹ والوں میں ہے اور اطمینان اور سہولت بکری والوں میں ہے۔