نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں

32. غزوہ طائف کا بیان جو شوال 8 ہجری میں ہوا۔

حدیث نمبر: 1668
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، اس وقت میرے پاس ایک ہیجڑا بیٹھا تھا۔ میں نے سنا کہ وہ عبداللہ بن ابی امیہ سے کہہ رہا تھا: اے عبداللہ! اگر کل اللہ تعالیٰ طائف فتح کرا دے تو غیلان کی بیٹی کو لے لینا کیونکہ (وہ اس قدر فربہ ہے کہ) جب وہ سامنے سے آتی ہے تو (اس کے پیٹ میں) چار بل پڑتے ہیں اور پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ۔ (یہ سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ہیجڑے آئندہ تمہارے پاس (اے ام سلمہ!) ہرگز نہ آنے پائیں۔

حدیث نمبر: 1669
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا اور ان کا کچھ نقصان نہ کیا (بلکہ الٹا مسلمانوں کا نقصان ہوا) آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم انشاءاللہ (اب) مدینہ کو لوٹ چلیں گے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کو یہ شاق معلوم ہوا اور کہنے لگے کہ ہم بغیر فتح کیونکر لوٹ چلیں؟ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم لوٹ جائیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اچھا) کل صبح لڑو۔ صبح ہوئی تو وہ سب لڑے اور زخمی ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کل انشاءاللہ ہم واپس چلیں گے۔ اس وقت انھیں یہ بات اچھی معلوم ہوئی۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے۔
1    2    3    Next