نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں


حدیث نمبر: 1640
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہزار سے زیادہ کئی سو صحابہ کے ساتھ نکلے۔ جب ذوالحلیفہ میں پہنچے تو قربانی کے جانوروں کے گلے میں ہار ڈالا اور ان کا کوہان چیر کر نشان دار کر دیا اور وہیں سے عمرہ کا احرام باندھ لیا اور بنی خزاعہ کے ایک جاسوس کو روانہ کیا (کہ قریش کی خبر لائے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھتے رہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موضع غدیرالاشطاط میں پہنچے تو جاسوس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بتایا کہ قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کے لیے فوجیں اکٹھی کی ہیں اور یہ فوجیں مختلف قبیلوں سے لی گئی ہیں، وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ سے روکیں گے اور وہاں تک جانے نہ دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے لوگو! مجھے مشورہ دو (کہ کیا کرنا چاہیے) تمہاری کیا یہ رائے ہے کہ میں کافروں کے اہل و عیال کو غارت کر دوں جو کہ ہمیں بیت اللہ سے روکنے کا ارادہ کرتے ہیں، اگر وہ ہمارا مقابلہ کریں گے تو اللہ بڑا بزرگ و غالب ہے، جس نے جاسوس کو مشرکین کے شر سے بچا لیا اور اگر وہ ہمارا مقابلہ نہ کر سکے تو ہم انھیں لوٹے ہوؤں اور بھاگے ہوؤں کی طرح چھوڑ دیں گے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم تو صرف بیت اللہ کا قصد کر کے آئے ہیں، ہم کسی کو مارنا یا لوٹنا نہیں چاہتے، آپ چلیے تو سہی اگر کوئی ہمیں روکے گا تو ہم لڑیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نام پر چلو۔

حدیث نمبر: 1641
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) نے انھیں اپنا گھوڑا لانے کے لیے بھیجا جو ایک انصاری شخص کے پاس تھا، (راستہ میں) انھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے لوگوں سے بیعت لے رہے ہیں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ معلوم نہ تھا، پس انھوں نے (یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی، پھر گھوڑا لینے گئے اور اس کو لے کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور وہ (زرہ پہنے ہوئے تھے)، ہتھیار پہن رہے تھے تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے ہیں۔ (پھر) وہ دونوں چلے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ یہ (وہ) قصہ ہے۔ (کہ) جس کی وجہ سے لوگ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام لائے۔
Previous    1    2    3    4    Next