نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں

6. ((باب))

حدیث نمبر: 1606
سیدنا مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ جو کہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور غزوہ بدر میں بھی شریک تھے، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ اس بارہ میں کیا کہتے ہیں کہ اگر میں (جنگ میں) ایک کافر سے ملوں اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کے درپے ہو جائیں، تو وہ (کافر) میرے ایک ہاتھ پر تلوار مارے اور اسے کاٹ ڈالے، پھر وہ ایک درخت کی پناہ لے کر کہے کہ میں اللہ تعالیٰ کا تابع فرمان (مسلمان) ہو گیا تو کیا میں اس کے یوں کہنے کے بعد اسے قتل کر ڈالوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اسے قتل نہ کرو۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! بیشک اس نے میرا ایک ہاتھ (بھی) کاٹ ڈالا اور کاٹنے کے بعد ایسا کہنے لگا (کہ مسلمان ہو گیا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اس کو قتل مت کرو ورنہ بیشک اسے وہ درجہ حاصل ہو جائے گا جو تجھے اس کے قتل کرنے سے پہلے حاصل تھا اور تیرا وہ حال ہو جائے گا جو اسلام کا کلمہ پڑھنے سے پہلے اس (کافر) کا حال تھا۔

حدیث نمبر: 1607
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جنگ بدر کے دن عبیدہ بن سعید بن عاص سے ملا اور وہ ہتھیاروں میں اس طرح غرق تھا کہ اس کی صرف دونوں آنکھیں نظر آ رہی تھیں اور اس کی کنیت ابوذات الکرش تھی، پس اس نے کہا کہ میں ابوذات الکرش ہوں، میں نے اس پر اپنے نیزے سے حملہ کیا، اس کی آنکھ پر (نیزہ) مارا تو وہ مر گیا۔ (سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ جب وہ مر گیا تو میں نے اپنا پاؤں اس کی لاش پر رکھا اور دونوں ہاتھ لمبے کر کے بہت مشکل سے وہ نیزہ اس کی آنکھ سے نکالا، اس کے دونوں کنارے ٹیڑھے ہو گئے تھے، پس یہ نیزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مانگا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیدیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے (پھر) لے لیا۔ پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے وہ نیزہ مانگا تو میں نے انھیں دے دیا۔ پھر جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مانگا، میں نے انھیں دے دیا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت واقع ہوئی تو میں نے لے لیا۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مانگا تو میں نے انھیں دے دیا۔ پھر جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ شہید کیے گئے تو وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ (اور ان) کی اولاد کے پاس رہا۔ آخر میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے مانگ لیا اور وہ ان کے پاس رہا یہاں تک کہ وہ شہید ہو گئے۔
1    2    3    4    Next