نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
انبیاء کے حالات کے بیان میں


حدیث نمبر: 1434
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے رات خواب میں خود کو کعبہ کے پاس دیکھا (اور دیکھا کہ) ایک شخص بہت اچھا گندمی رنگ والا جس کے بال کندھوں تک (کنگھی کی وجہ سے) صاف سیدھے تھے، اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، وہ اپنے دونوں ہاتھ دو شخصوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے کعبے کا طواف کر رہا ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم علیہ السلام ہیں۔ پھر ان کے پیچھے میں نے ایک اور شخص کو دیکھا جو سخت گھونگھریالے بال اور داہنی آنکھ سے کانا تھا، جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے کہ ان سب میں وہ عبدالعزیٰ بن قطن کے بہت مشابہ ہے، (جو جاہلیت کے دور میں مر گیا تھا) وہ اپنے دونوں ہاتھ ایک شخص کے کندھوں پر رکھے کعبے کا طواف کر رہا ہے تو میں نے کہا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ مسیح دجال ہے۔

حدیث نمبر: 1435
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ السلام کو یہ نہیں کہا کہ وہ سرخ رنگ کے تھے لیکن یہ فرمایا: میں خواب میں کعبے کا طواف کر رہا تھا (تو دیکھا) کہ ایک شخص گندم گوں سیدھے بالوں والا دو آدمیوں پر ٹیکا دیتے جا رہا ہے، اس کے سر سے پانی ٹپک رہا ہے یا بہہ رہا ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) ہیں۔ میں نے نگاہ پھرائی تو ایک شخص سرخ رنگ، موٹا، گھونگھریالے بالوں والا، داہنی آنکھ سے کانا، اس کی آنکھ جیسے پھولا انگور نظر آیا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا کہ یہ دجال ہے اور لوگوں میں (عبدالعزیٰ) ابن قطن اس کے بہت مشابہ تھا۔
Previous    1    2    3    4    Next