نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
مختصر صحيح بخاري
انبیاء کے حالات کے بیان میں


حدیث نمبر: 1410
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام قیامت کے دن اپنے والد آزر سے ملیں گے اور آزر کے منہ پر سیاہی اور گرد و غبار ہو گا تو ابراہیم علیہ السلام ان سے کہیں گے کہ میں نے (دنیا میں) تم سے نہیں کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو۔ تو ان کا باپ کہے گا کہ آج میں تمہاری نافرمانی نہ کروں گا۔ پھر ابراہیم علیہ السلام کہیں گے کہ اے میرے رب! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تو مجھے قیامت کے دن ذلیل نہ کرے گا تو اس سے زیادہ ذلت کیا ہو گی کہ میرا باپ (ذلیل اور) تیری رحمت سے دور ہوا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے کافروں پر جنت حرام کر دی ہے۔ پھر کہا جائے گا کہ اے ابراہیم! دیکھو تمہارے پاؤں کے نیچے کیا ہے؟ وہ دیکھیں گے کہ ایک بجو ہے جو نجاست سے لتھڑا ہوا ہے، پھر اس کے پاؤں پکڑ کر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا، (یعنی ان کے باپ کو بجو بنا دیا جائے گا)۔

حدیث نمبر: 1411
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہا گیا کہ یا رسول اللہ! سب لوگوں میں (اللہ کے نزدیک) کون زیادہ مرتبے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو پرہیزگار ہو؟، لوگوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نسب اور خاندانی شرافت کے لحاظ سے سب سے افضل) یوسف علیہ السلام تھے (جو) نبی تھے، باپ نبی، دادا نبی، پردادا نبی، اللہ کے خلیل (علیہ السلام) انھوں نے کہا ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم عرب کے خاندان کے بارے میں پوچھتے ہو؟ جو لوگ جاہلیت کے دور میں سب میں بہتر تھے وہی سلام میں بھی سب میں بہتر ہیں بشرطیکہ وہ سلام کو اچھی طرح سمجھیں (اور اس کا علم حاصل کریں)۔
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next