نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الجنة والنار
جنت اور جہنم

2563. جنت میں داخل ہونے والا پہلا گروہ

حدیث نمبر: 3923
-" أتعلم أول زمرة تدخل الجنة من أمتي؟ قلت: الله ورسوله أعلم، فقال: المهاجرون يأتون يوم القيامة إلى باب الجنة ويستفتحون، فيقول لهم الخزنة: أو قد حوسبتم؟ فيقولون: بأي شيء نحاسب وإنما كانت أسيافنا على عواتقنا في سبيل الله حتى متنا على ذلك؟ قال: فيفتح لهم، فيقيلون فيه أربعين عاما قبل أن يدخلها الناس".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏کیا تم کو میری امت کی اس جماعت کے بارے میں علم ہے جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گی؟ ‏‏‏‏ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏وہ جماعت مہاجرین کی ہے۔ وہ روز قیامت جنت کے دروازے پر آ کر دروازہ کھولنے کا مطالبہ کریں گے۔ دربان ان سے پوچھے گا: آیا تمہارا حساب و کتاب ہو چکا ہے؟ وہ کہیں گے: کس موضوع پر ہم سے حساب کتاب لیا جائے؟ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مرتے دم تک ہماری تلواریں، ہمارے کندھوں پر رہیں۔ سو ان کے لیے دروازہ کھول دیا جائے گا اور (‏‏‏‏وہ جنت میں داخل ہو کر) عام لوگوں کے داخلے سے پہلے چالیس سال کا قیلولہ بھی کر چکے ہوں گے۔ ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 3924
-" أول ثلة (¬1) يدخلون الجنة الفقراء المهاجرون الذين تتقى بهم المكاره، إذا أمروا سمعوا وأطاعوا وإن كانت للرجل منهم حاجة إلى السلطان لم تقض له حتى يموت وهي في صدره، وإن الله عز وجل ليدعو يوم القيامة الجنة فتأتي بزخرفها وزينتها فيقول: أين عبادي الذين قاتلوا في سبيلي وقوتلوا وأوذوا في سبيلي وجاهدوا في سبيلي، ادخلوا الجنة، فيدخلونها بغير حساب. وتأتي الملائكة فيسجدون، فيقولون: ربنا نحن نسبح بحمدك الليل والنهار ونقدس لك، من هؤلاء الذين آثرتهم علينا؟ فيقول الرب عز وجل: هؤلاء عبادي الذين قاتلوا في سبيلي وأوذوا في سبيلي، فتدخل عليهم الملائكة من كل باب * (سلام عليكم بما صبرتم فنعم عقبى الدار) * [الرعد: 24]".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں داخل ہونے والی سب سے پہلی جماعت فقراء مہاجرین کی ہو گی، جن کے ذریعے مکروہات سے بچا جاتا ہے، جب انہیں حکم دیا جاتا ہے تو وہ سنتے اور اطاعت کرتے ہیں، اگر ان میں سے کسی کو بادشاہ سے کوئی ضرورت پڑ جاتی ہے تو وہ پوری نہیں کی جاتی، یہاں تک کہ وہ مر جاتا ہے اور وہ ضرورت اس کے سینے میں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن جنت کو بلائے گا، وہ زینت و سجاوٹ اور نمائش و آرائش کے ساتھ آئے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ اعلان کرے گا میرے بندے کہاں ہیں جنہوں نے میرے راستے میں قتال کیا، اور ان سے قتال کیا گیا، ان کو میرے راستے میں تکالیف دی گئیں اور انہوں نے میرے راستے میں جدوجہد کی۔ (‏‏‏‏میرے بندو!) تم جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (‏‏‏‏یہ منظر دیکھ کر) فرشتے آ کر سجدہ کریں گے اور کہیں گے: اے ہمارے ربّ! ہم دن رات تیری تسبیح و تقدیس بیان کرتے تھے، لیکن یہ کون لوگ ہیں جنہیں تو نے ہم پر ترجیح دی؟ ربّ تعالیٰ فرمائے گا: یہ میرے وہ بندے ہیں جنہوں نے میرے راستے میں جہاد کیا، انہیں میرے راستے میں تکلیفیں دی گئیں۔ سو فرشتے ہر دروازے سے ان پر داخل ہو کر کہیں گے: «سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ» ‏‏‏‏تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (‏‏‏‏بدلہ) ہے اس دار آخرت کا (‏‏‏‏سورہ رعد: ۲۴)۔
1    2    3    Next