نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث
فتنے، علامات قیامت اور حشر

2420. کیا قاتل کی توبہ مقبول ہے؟

حدیث نمبر: 3741
-" يأتي المقتول متعلقا رأسه بإحدى يديه متلببا قاتله بيده الأخرى، تشخب أوداجه دما، حتى يأتي به العرش، فيقول المقتول لرب العالمين: هذا قتلني. فيقول الله للقاتل: تعست، ويذهب به إلى النار".
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے سوال کیا: ابوالعباس! آیا قاتل توبہ کر سکتا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے متعجب ہو کر پوچھا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ اس نے اپنا سوال دوہرایا۔ انہوں نے پھر پوچھا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ دو تین دفعہ ایسے ہوا۔ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کی توبہ کیسے قبول ہو گی؟ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: (‏‏‏‏روز قیامت) مقتول آئے گا، ایک ہاتھ سے اپنے سر کو سہارا دے رکھا ہو گا اور دوسرے ہاتھ سے قاتل کا گریبان پکڑا ہوا ہو گا، مقتول کی رگوں سے خون ابل رہا ہو گا، وہ اس کو عرش کے پاس لے آئے گا اور ربّ العالمین سے کہے گا: اس نے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ قاتل سے کہے گا: تو تو ہلاک ہو گیا ہے، پھر اسے جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا۔

حدیث نمبر: 3742
-" أبى الله أن يجعل لقاتل المؤمن توبة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مومن کے قاتل کی توبہ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
1    2    Next