نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث
فتنے، علامات قیامت اور حشر

2399. ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے جہنم میں

حدیث نمبر: 3717
- (أول من يدعى يوم القيامة: آدم، فتراءى ذريته، فيقال: هذا أبوكم آدم، فيقول: لبيك وسعديك! فيقول: أخرج بعث جهنم من ذريتك، فيقول؛ يا رب! كم أخرج؟ فيقول: أخرج من كل مئة تسعة وتسعين، فقالوا: يا رسول الله! إذا أخذ منا من كل مئة تسعة وتسعون؛ فماذا يبقى منّا؟! قال: إن أمتي في الأمم كالشعرة البيضاء في الثور الأسود).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن سب سے پہلے سیدنا آدم (‏‏‏‏علیہ السلام) کو بلایا جائے گا، وہ اپنی اولاد کو دیکھیں گے۔ انہیں بتلایا جائے گا کہ یہ تمہارے باپ آدم علیہ السلام ہیں۔ (‏‏‏‏اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو آواز دے گا)۔ وہ کہیں گے میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اپنی اولاد میں سے جہنم میں داخل ہونے والے لوگوں کو علیحدہ کر دو۔ وہ پوچھیں گے: اے میرے رب! کتنوں کو علیحدہ کروں؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: ایک سو کی نفری میں سے ننانوے کو (‏‏‏‏جہنم کے لیے علیحدہ کر دو)۔ صحابہ کرام نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہمارے سو میں سے ننانوے کو (‏‏‏‏ ‏‏‏‏دوزخ کے لیے) پکڑ لیا جائے گا، تو پیچھے بچے گا کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (‏‏‏‏ ‏‏‏‏تسلی دیتے ہوئے) فرمایا: بقیہ امتوں میں میری امت کی تعداد سیاہ رنگ کے بیل کی پشت پر سفید بالوں جتنی ہو گی۔

حدیث نمبر: 3718
- (يقولُ الله عزّ وجلّ يوم القيامةِ: يا آدمُ! فيقولُ: لبيك ربَّنا! وسعدَيك، فيُنادى بصوتٍ: إنّ الله يأمُرك أن تُخرجَ من ذرِّيتكَ بعثاً إلى النّارِ. قال: يا ربِّ! وما بعثُ النّارِ؟ قال: من كلِّ ألفٍ- أراه قال-: تِسع مِئةٍ وتسعةً وتسعين، فحينئذٍ تضعُ الحاملُ حملها، ويشيبُ الوليدُ، (وترى الناس سُكارى وما هُم بِسُكارى ولكنَّ عذاب الله شديدٌ). فشقَّ ذلك على الناسِ حتَى تغيَّرت وجوهُهُم، فقال النبيُّ الناسِ كالشعرةِ السوداءِ في جنَّبِ الثورِ الأبيضِ، أو كالشعرة البيضاء في جنبِ الثور الأسودِ، وإنِّي لأرجُو أن تكونُوا رُبُع أهلِ الجنّةِ؛ فكبَّرنا، ثمّ قال: ثُلُث أهلِ الجنة؛ فكبَّرنا، ثمَّ قال: شطرَ أهل الجنّة؛ فكبَّرنا).
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت والے دن فرمائے گا: اے آدم! وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! میں حاضر ہوں۔ اللہ تعالیٰ آوازیں دیں گے: بیشک اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ تم اپنی اولاد میں سے جہنم کے لیے (‏‏‏‏جہنمی) گروہ کو علیحدہ کر دو۔ وہ پوچھیں گے: اے میرے رب! آگ کے گروہ کی تعداد کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: ایک ہزار کی نفری میں سے نو سو نناوے (‏‏‏‏۹۹۹) کو (‏‏‏‏جہنم کے لیے علیحدہ کر دو)۔ (‏‏‏‏یہ ہولناک خبر سن کر) حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہو جائیں گے اور بچے بوڑھے ہو جائیں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَـكِنَّ عَذَابَ اللَّـهِ شَدِيدٌ» اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے، حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہوں گے، لیکن اللہ تعالیٰ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے۔ ۲-الحج:۲) یہ بات صحابہ پر اتنی گراں گزری کہ ان کے چہرے بدل گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (‏‏‏‏ان کو حوصلہ دلاتے ہوئے) فرمایا: (‏‏‏‏قیامت والے دن تناسب یہ ہو گا کہ) یاجوج ماجوج میں سے نو سو ننانوے افراد اور تم میں سے ایک فرد ہو گا، پھر (‏‏‏‏سابقہ امتوں کے) لوگوں کے مقابلے تمہاری تعداد اتنی ہو گی، جتنے کے سفید رنگ کے بیل کی پشت پر سیاہ بال یا سیاہ رنگ کے بیل کی پشت پر سفید بال ہوتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ تم جنت کی آبادی کا چوتھائی حصہ ہو گے۔ (‏‏‏‏ یہ سن کر) ہم نے اللہ اکبر کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (‏‏‏‏مجھے امید ہے کہ) تم جنت کی آبادی کا تیسرا حصہ ہو گے۔ ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کی آدھی آبادی تم لوگ ہو گے۔ (‏‏‏‏یہ سن کر) ہم نے اللہ اکبر کہا۔