نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث
فتنے، علامات قیامت اور حشر

2330. علامات قیامت

حدیث نمبر: 3565
-" إذا رأيت الأمة ولدت ربتها أو ربها ورأيت أصحاب الشاء يتصاولون بالبنيان ورأيت الحفاة الجياع العالة كانوا رءوس الناس، فذلك من معالم الساعة وأشراطها".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں تشریف فرما تھے، جبریل علیہ السلام آ کر آپ کے سامنے یوں بیٹھے کہ اپنی ہتھیلیاں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر رکھ دیں اور کہا: اے اللہ رسول! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیں۔۔۔۔ (‏‏‏‏روای نے طویل حدیث ذکر کی، اس میں یہ الفاظ بھی تھے:) انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ قیامت کب آئے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! پانچ امور کا تعلق علم غیب سے ہے، صرف اللہ تعالیٰ ان کو جانتا ہے، (‏‏‏‏وہ پانچ چیزیں اس آیت میں مذکور ہیں:) «إِنَّ اللَّـهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ» ‏‏‏‏بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے، کوئی بھی نہیں جانتا کہ کل کیا کچھ کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا (‏‏‏‏یاد رکھو کہ) اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔ ۱-لقمان:۴۵) ہاں اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں قیامت سے پہلے والی علامت کے بارے میں آگاہ کر دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! مجھے بیان کیجئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دیکھو گے کہ لونڈی اپنے آقا کو جنم دے گی، بکریوں کے چرواہے (‏‏‏‏عالیشان) عمارتوں میں غرور تکبر کریں گے۔ ننگے پاؤں، بھوکے اور فقیر افراد لوگوں کے سردار بن جائیں گے۔ یہ قیامت کی علامتیں اور شرطیں ہیں۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول بکریوں کے چرواہوں، ننگے پاؤں، بھوکوں اور فقیروں سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عرب لوگ۔

حدیث نمبر: 3566
-" إن بين يدي الساعة تسليم الخاصة وفشو التجارة، حتى تعين المرأة زوجها على التجارة وقطع الأرحام وشهادة الزور وكتمان شهادة الحق وظهور القلم".
طارق بن شہاب کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور کہا: اقامت کہی جا چکی ہے، وہ کھڑے ہوئے اور ہم بھی کھڑے ہو گئے، جب ہم مسجد میں داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ لوگ مسجد کے اگلے حصے میں رکوع کی حالت میں ہیں۔ انہوں نے ‏‏‏‏اللہ أکبر ‏‏‏‏ کہا اور (‏‏‏‏صف تک پہنچنے سے پہلے ہی) رکوع کیا، ہم نے بھی رکوع کیا، پھر ہم رکوع کی حالت میں چلے (‏‏‏‏اور صف میں کھڑے ہو گئے) اور جیسے انہوں نے کیا ہم کرتے رہے۔ ‏‏‏‏ ایک آدمی جلدی میں گزرا اور کہا: ابو عبدالرحمٰن! السلام علیکم۔ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔ جب ہم نے نماز پڑھ لی اور واپس آ گئے، وہ اپنے اہل کے پاس چلے گئے۔ ہم بیٹھ گئے اور ایک دوسرے کو کہنے لگے: آیا تم لوگوں نے سنا ہے کہ انہوں نے ا‏‏‏‏س آدمی کو جواب دیتے ہوئے کہا: اللہ نے سچ کہا اور اس کے رسولوں نے (‏‏‏‏اس کا پیغام) پہنچا دیا؟ تم میں سے کون ہے جو ان سے ان کے کئے کے بارے میں سوال کرے؟ طارق نے کہا میں سوال کروں گا۔ جب وہ باہر آئے تو انہوں نے سوال کیا۔ جواباً انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے مخصوص لوگوں کو سلام کہا جائے گا اور تجارت عام ہو جائے گی، حتیٰ کہ بیوی تجارتی امور میں اپنے خاوند کی مدد کرے گی، نیز قطع رحمی، جھوٹی گواہی، سچی شہادت کو چھپانا اور لکھائی پڑھائی (‏‏‏‏بھی عام ہو جائے گی)۔
1    2    3    4    5    Next