نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص

2211. سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت

حدیث نمبر: 3358
-" مم تضحكون؟ قالوا: من دقة ساقيه. فقال: [والذي نفسي بيده لـ] هي أثقل في الميزان من أحد".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسواک کے درخت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسواک توڑ رہا تھا۔ لوگ میری باریک پنڈلیوں کو دیکھ کر ہنس پڑے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏تم کس چیز سے ہنس رہے ہو؟ ‏‏‏‏ انہوں نے کہا: ان کی پندلیوں کی باریکی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ترازو میں یہ پنڈلی احد پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہو گی۔

حدیث نمبر: 3359
- (ممَّ تضحكون؟ قالوا: يا نبيَّ اللهِ! من دِقَّةِ ساقيهِ!! فقال: والذي نفسي بيدهِ؛ لهُما أثقلُ في الميزانِ من أُحُدٍ).
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ مسواک والے درخت سے ایک مسواک توڑ رہے تھے، وہ باریک پنڈلیوں والے تھے، ہوا کی وجہ سے کپڑا ٹانگوں سے ہٹ رہا تھا، لوگ ہنس پڑے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کس چیز کو دیکھ کر ہنس رہے ہو؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ان کی پنڈلیوں کی باریکی کو دیکھ کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ ترازو میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوں گی۔ ‏‏‏‏ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی گئی ہے۔
1    2    Next