نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3337
ـ (أَلا أخبرُكم بخيْرِ دُورِ الأنصارِ ـ أو بخيْرِ الأنصار ِـ؟! قالوا: بلَى يا رسولَ الله! قال: بَنُو النّجارِ، ثمّ الذين يلونَهم؛ بَنُو عبدِ الأشهلِ، ثمّ الذين يلونَهم؛ بنُو الحارثِ بن الخزرجِ، ثمّ الذين يلونَهم؛ بنُو ساعدةَ، ثمّ قال بيدَيهِ، فقبضَ أصابِعه ثمّ بسطهُنَّ ـ كالرامي بيدهِ ـ، قال: وفي دُورِ الأنصارِ كلِّها خيرٌ).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہارے لیے انصار کے بہترین گھروں یا بہترین انصاریوں کا تعین نہ کر دوں۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو نجار سب سے بہتر ہیں ان کے بعد بنو عبدالاشھل، ان کے بعد بنو حارث بن خزرج اور ان کے بعد بنو ساعدہ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں بند کیں اور کھولیں، جیسے کوئی چیز پھینک رہے ہیں اور فرمایا: سب انصاریوں کے گھروں میں خیر ہے۔ یہ حدیث سیدنا انس، سیدنا ابو ایسد ساعدی، سیدنا ابو حمید ساعدی اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔

حدیث نمبر: 3338
(استوصوا بالأنصار خيرا- أو قال: معروفا-؛ اقبلوا من محسنهم، وتجاوزوا عن مسيئهم).
علی بن زید کہتے ہیں کہ انصار کے سردار کی طرف سے مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کو کوئی (‏‏‏‏قابل اعتراض) بات پہنچی، انہوں نے اسے برا بھلا کہنے کا ارادہ کیا، اتنے میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ آ گئے اور اسے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: انصار صحابہ کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت قبول کرو، ان میں سے نیکی کرنے والوں سے حسن سلوک کرو اور غلطی کرنے والوں سے درگزر کرو۔ (‏‏‏‏ یہ سن کر) سیدنا مصعب رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو چارپائی سے نیچے گرا دیا اور اپنے رخسار کو زمین پر رکھ دیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سر آنکھوں پر۔ پھر انصاری کو چھوڑ دیا۔
Previous    4    5    6    7    8    9    Next