نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3333
-" إن الأنصار قد قضوا الذي عليهم وبقي الذي عليكم، فأحسنوا إلى محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن سر باندھ کر باہر تشریف لائے، انصاریوں کے بچے اور خدّام آپ کو ملے، جو اس وقت انصاریوں کا ذخیرہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین دفعہ فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بیشک میں تم سے محبت کرتا ہوں۔ پھر فرمایا: انصاریوں نے اپنی ذمہ داریاں ادا کر دیں، تمہاری ذمہ داریاں باقی ہیں، سو تم انصاریوں کی حسنات قبول کر لینا اور ان کی سیئات سے تجاوز کر جانا۔

حدیث نمبر: 3334
- (أمّا بعدُ؛ أيّها الناسُ! إنّ النّاس يكثرون وتقلُّ الأنصارُ؛ حتى يكونُوا كالملح في الطعامِ، فمن وَليَ منكُم أمراً [من أمّةِ محمّدِ - صلى الله عليه وسلم -، فاستطاعَ أن] يضرّ فيه أحداً أو ينفعَه؛ فليقبلْ من محسنِهم، ويتجاوزْ عن مُسيئهم).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: یہ انصاری خواتین و حضرات مسجد میں جمع ہیں اور رو رہے ہیں۔ آپ نے پوچھا: یہ لوگ کیوں رو رہے ہیں؟ اس نے کہا: انہیں آپ کی موت کا خطرہ ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل پڑے، ایک چادر آپ نے کندھوں پر ڈالی ہوئی تھی اور مٹیالے رنگ کی پگڑی باندھی ہوئی تھی، آپ ممبر پر تشریف فرما ہوئے، یہ آپ کی آخری مجلس تھی۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا: اما بعد: لوگو! لوگوں کی تعداد میں اضافہ اور انصار کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے، حتیٰ کہ ان کی تعداد کھانے میں نمک کے برابر رہ جائے گی۔ (‏‏‏‏سنو!) تم میں سے جو آدمی، محمد کی امت کے امور کا والی بنے اور اسے یہ طاقت بھی ہو کہ وہ کسی کو نفع یا نقصان پہنچا سکے تو وہ انصاریوں کی نیکیوں کو قبول کرے اور برائیوں سے درگزر کرے۔
Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    Next