نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3327
-" إن الناس يهاجرون إليكم، ولا تهاجرون إليهم، والذي نفس محمد بيده لا يحب رجل الأنصار حتى يلقى الله تبارك وتعالى إلا لقي الله تبارك وتعالى وهو يحبه ولا يبغض رجل الأنصار حتى يلقى الله تبارك وتعالى إلا لقي الله تبارك وتعالى وهو يبغضه".
سیدنا حارث بن زیاد ساعدی انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں خندق والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ لوگوں سے ہجرت پر بیعت لے رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کی بھی بیعت لے لو۔ آپ نے پوچھا: ‏‏‏‏یہ کون ہیں؟ میں نے کہا: یہ میرے چچا کے بیٹے حوط بن یزید یا یزید بن حوط ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏میں آپ سے بیعت نہیں لوں گا، کیونکہ لوگ آپ کی طرف ہجرت کرتے ہیں، نہ کہ تم ان کی طرف کرتے ہو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو آدمی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے تک انصار سے محبت کرتا رہا تو وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے محبت کرنے والا ہو گا اور جو آدمی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے تک انصار سے بغض کرتا رہا تو وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے بغض رکھنے والا ہو گا۔

حدیث نمبر: 3328
-" جزى الله الأنصار عنا خيرا، ولا سيما عبد الله بن عمرو بن حرام وسعد بن عبادة".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے خزیزہ (‏‏‏‏ایک کھانا جو قیمے اور آٹے سے بنایا جاتا ہے) تیار کرنے کا حکم دیا، جب میں وہ کھانا تیار کر کے فارغ ہوا تو مجھے حکم دیا کہ یہ کھانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤ۔ میں آپ کے پاس گیا، آپ گھر میں ہی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: جابر! تمہارے کے پاس کون سی چیز ہے؟ آیا گوشت ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ میں اپنے باپ کے پاس واپس آ گیا، انہوں نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تیری ملاقات ہوئی؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے کہا: تو نے ان کی کوئی بات سنی؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جابر! تیرے پاس کیا ہے؟ آیا گوشت ہے؟ میرے باپ نے کہا: ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گوشت کھانے کے خواہشمند ہوں۔ چنانچہ انہوں نے پالتو بکری ذبح کرنے کا حکم دیا۔ پس اسے ذبح کیا گیا، پھر اسے بھونا گیا۔ پھر میرے باپ نے مجھے حکم دیا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤ، میں لے گیا، جب آپ نے مجھے دیکھا تو پوچھا۔ جابر! تیرے پاس کیا ہے؟، میں نے بتایا (‏‏‏‏کہ گوشت ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہماری طرف سے انصاریوں کو جزائے خیر دے، بالخصوص عبداللہ بن عمرو بن حرام اور سعد بن عبادہ کو۔
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next