نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3319
- (إنّ الله لا يحبّ هذا وضَرْبَهُ (¬1) ؛ يلوُون ألسنتَهم للنّاس ليّ البقرة لسانَها بالمرعى! كذلك يلوي الله ألسنتهم ووجوهَهم في النّارِ).
سیدنا واثلہ بن اسقع سے روایت ہے، ‏‏‏‏وہ کہتے ہیں: میں اصحاب صفہ میں سے تھا، میں نے یہ دیکھا کہ ہمارا یہ حال تھا کہ ہم میں سے کسی شخص کے پاس مکمل لباس نہیں تھا اور گرد و غبار اور میل کچیل کی وجہ سے پسینے سے ہمارے جسم پر لکیریں پڑ جاتی تھیں۔ (‏‏‏‏ایک دن) اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: فقراء مہاجرین کے لیے خوشخبری ہو۔ ہمارے پاس اچانک ایک اچھے لباس والا آدمی آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی کلام ارشاد فرماتے، وہ تکلف کے ساتھ آپ کی کلام سے افضل کلام کرتا۔ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اس کو اور اس جیسے شخص کو ناپسند کرتا ہے۔ یہ چراگاہ میں چرنے والی گائیوں کی طرح اپنی زبانوں کو لوگوں کے لیے مروڑتے ہیں، اللہ تعالیٰ بھی ان کے چہروں اور زبانوں کو آگ میں مروڑے گا۔

حدیث نمبر: 3320
-" حوضي ما بين عدن إلى عمان ماؤه أشد بياضا من الثلج وأحلى من العسل وأكثر الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين الشعث رءوسا، الدنس ثيابا، الذين لا ينكحون المتنعمات ولا تفتح لهم أبواب السدد، الذين يعطون الحق الذي عليهم ولا يعطون الذي لهم".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے حوض (‏‏‏‏کی وسعت) عدن سے عمان تک ہے، اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ وہاں آنے والوں میں اکثر فقراء مہاجرین کی ہو گی، جو اب پراگندہ بالوں والے اور میلے کپڑے والے ہیں، وہ آسودہ حال عورتوں سے شادی نہیں کرتے، بند دروازے ان کے لیے نہیں کھولے جاتے اور وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں، لیکن ان کے حقوق پورے نہیں کئے جاتے۔
Previous    1    2    3    Next