نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص

2183. سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب

حدیث نمبر: 3268
-" كان كاشفا عن فخذه، فاستأذن أبو بكر، فأذن له وهو على ذلك الحال، ثم استأذن عمر فأذن له وهو على تلك الحال، ثم استأذن عثمان فأرخى عليه من ثيابه، فلما قاموا قلت: يا رسول الله! استأذن عليك أبو بكر وأنت على ذلك الحال.. (وفيه) فقال: يا عائشة ألا أستحي من رجل والله إن الملائكة لتستحي منه".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران سے کپڑا ہٹا کر بیٹھے تھے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، آپ نے اسی حالت میں اجازت دے دی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی، آپ نے اسی حالت میں اجازت دے دی۔ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ نے اپنا کپڑا نیچے لٹکا کر (‏‏‏‏ران کو ڈھانپ لیا)۔ جب یہ سارے لوگ چلے گئے تو میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ سے اجازت طلب کی، آپ اسی حالت پر تشریف فرما رہے . . . (‏‏‏‏لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ نے اندر آنا چاہا تو اس طرح پردہ کر لیا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! کیا میں اس آدمی سے حیاء نہ کروں کہ اللہ کی قسم! فرشتے بھی جس سے حیاء کرتے ہیں۔

حدیث نمبر: 3269
-" إن عثمان رجل حيي وإني خشيت إن أذنت له على تلك الحال أن لا يبلغ إلي في حاجته".
سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ (‏‏‏‏جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ کی روایت میں ہے) نے بیان کیا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر اوڑھ کر اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آنے کی اجازت دے دی انہوں نے اپنا مدعا بیان کیا اور چلے گئے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت میں اجازت دے دی، انہوں نے اپنی ضرورت پوری کی اور چل دیے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ان کے بعد میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اچھی طرح کپڑے لپیٹ لو۔ (‏‏‏‏پھر مجھے اجازت دی) میں نے اپنا کام پورا کیا اور چلا گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے آپ نے ابوبکر اور عمر کے لیے وہ اہتمام نہیں کیا جو عثمان کے لیے کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دراصل عثمان شرمیلا اور حیادار آدمی ہے، مجھے اندیشہ تھا کہ اگر اسی حالت میں اجازت دے دی تو وہ اپنی ضرورت کا اظہار نہیں کر سکے گا۔
1    2    Next