نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3262
-" أخر عني يا عمر! إني خيرت فاخترت وقد قيل (لي): * (استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم) *. لو أعلم أني لو زدت على السبعين غفر له لزدت".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ جب عبداللہ بن ابی (‏‏‏‏منافق) مرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی نماز جنازہ کے لیے بلایا گیا، آپ صلی الله علیہ وسلم تشریف لےگئے اور جب نماز کے ارادے سے کھڑے ہوئے تو میں گھوم کر آپ صلی الله علیہ و سلم کے سامنے کھڑا ہو گیا اور کہا: اے الله کے رسول! کیا الله تعالیٰ کے دشمن عبداللہ بن ابی کی نماز جنازہ (‏‏‏‏پڑھنے لگے ہیں)، جس نے فلاں فلاں دن ایسے ایسے کہا تھا؟ ان دنوں کو شمار بھی کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواباً مسکرا دیے۔ جب میں نے بہت زیادہ اصرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! پیچھے ہٹ جاؤ، مجھے اختیار دیا گیا اور میں نے (‏‏‏‏ ‏‏‏‏اس اختیار کو) قبول کر لیا، مجھے (‏‏‏‏ ‏‏‏‏اللہ تعالیٰ کی طرف سے) کہا گیا ہے: ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اے محمد! آپ ان کے لیے بخشش طلب کریں یا نہ کریں، اگر آپ ستر دفعہ بھی بخشش طلب کریں تو پھر بھی اللہ تعالیٰ ان کو ہرگز معاف نہیں کرے گا۔ (‏‏‏‏سورۃ التوبہ: ۸۰) اگر مجھے علم ہوتا کہ ستر سے زائد دفعہ بخشش طلب کرنے سے اسے بخش دیا جائے گا تو میں زیادہ دفعہ کر دیتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، اس کی میت کے ساتھ چلے اور فارغ ہونے تک اس کی قبر پر کھڑے رہے۔ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جرات کرنے پر بڑا تعجب ہو رہا تھا، اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ اللہ کی قسم! تھوڑے وقت کے بعد ہی یہ دو آیات نازل ہوئیں: ‏‏‏‏ اے محمد! منافقوں میں سے جو بھی مرے، آپ نہ کبھی اس کی نماز جنازہ پڑھائیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں، انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور فسق کی حالت میں مرے ہیں۔ (‏‏‏‏سوره توبہ: ٨٤) (‏‏‏‏ان آیات کے نزول کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کسی منافق کی نماز جنازہ پڑھی اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوئے، یہاں تک کہ فوت ہو گئے۔

حدیث نمبر: 3263
-" اقتدوا باللذين من بعدي من أصحابي أبي بكر وعمر، واهتدوا بهدي عمار، وتمسكوا بعهد ابن مسعود".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد ابوبکر اور عمر کی پیروی کرنا، عمار کی سیرت اختیار کرنا اور ابن مسعود کے عہد کو تھام لینا۔ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا حذیفہ بن یمان، سیدنا انس بن مالک اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next