نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3260
- (بينما أنا على بئر أَنْزِعُ منها؛ جاءني أبو بكر وعمر، فأخذ أبو بكر الدلو، فنزع ذنوباً أو ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له! ثم أخذها ابن الخطاب من يد أبي بكر، فاستحالت في يده غرباً، فلم أر عبقرياً من الناس يفري فريه، فنزع، حئى ضرب الناس بعطن ٍ). جاء من حديث ابن عمر، وأبي هريرة، وأبي الطفيل. أما حديث ابن عمر؛ فرواه عنه اثنان: أولهما ة سالم - ولده-:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں (‏‏‏‏خواب میں) ایک کنویں سے پانی کھینچ رہا تھا، میرے پاس ابوبکر آئے، انہوں نے ڈول پکڑا اور ایک دو ڈول کھینچے، اس کے کھینچنے میں کمزوری محسوس ہو رہی تھی اور اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا۔ پھر ابوبکر کے ہاتھ سے عمر ابن خطاب نے (‏‏‏‏وہ ڈول) پکڑ لیا، پھرتو وہ بہت بڑا ڈول ثابت ہوا، میں نے ایسا قوی (‏‏‏‏اور باکمال) آدمی نہیں دیکھا جو اس طرح کام کرتا ہو، انہوں نے اتنا پانی کھینچا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے پانی کے پاس ٹھہر گئے۔ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔

حدیث نمبر: 3261
-" إن من أصحابي من لا يراني بعد أن أفارقه".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: امی جان! میں قریش کا امیر ترین آدمی ہوں، مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں یہ کثرت مال مجھے ہلاک نہ کر دے۔ انہوں نے کہا: میرے بیٹے! خرچ کیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میرے بعض صحابہ ایسے بھی ہیں جو میری مفارقت کے بعد مجھے نہیں ملیں گے۔ وہ وہاں سے نکل پڑے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ملے، (‏‏‏‏اور انہیں یہ حدیث سنائی)۔ سیدنا عمر، سیدہ ام سلمہ کے پاس آئے اور کہا: اﷲ کی قسم! کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ لیکن آپ کے بعد کسی کو خبر نہیں دوں گی۔
Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next