نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3244
-" لو أقررت الشيخ (يعني أبا قحافة) لأتيناه مكرمة لأبي بكر. قاله لأبي بكر".
جب سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند بال ہی سفید ہوئے تھے، البتہ آپ کے بعد سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے مہندی اور کتم (‏‏‏‏کے پودے) کو خضاب کے لیے استعمال کیا۔ (‏‏‏‏یہ بات بھی یاد رہے کہ) جب ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے باپ سیدنا ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو فتح مکہ والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اگر تم اپنے بزرگوں کو اپنے مقام پر ہی رہنے دیتے تو ہم ابوبکر کی عزت کرتے ہوئے ان کے پاس جاتے۔ پھر انہوں نے اسلام قبول کر لیا، ان کی داڑھی اور سر کے بال ثغامہ بوٹی کی طرح سفید تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں (‏‏‏‏یعنی داڑھی اور سر) کے بالوں کا رنگ بدل دو اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرو۔

حدیث نمبر: 3245
- (ألآ إنِّي أَبرأُ إلى كُلِّ خِلٍّ من خِلِّهِ، ولو كنتُ متخذاً خليلاً، لاتَّخذتُ أبا بكرٍ خليلاً؛ إنّ صاحبَكم خليلُ الله).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ خبردار! میں ہر گہرے دوست کی دوستی سے بری ہو رہا ہوں، اگر میں نے کسی (‏‏‏‏ بشر) کو خلیل بنانا ہوتا تو ابوبکر کو بناتا، تمہارا ساتھی (‏‏‏‏ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا عبداللہ بن زبیر، سیدنا ابو معلیٰ انصاری، سیدنا جندب بجلی، سیدنا ابوہریرہ، عائشہ، انس، جابر، ابوواقد اور براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
Previous    1    2    3    4    5    6    Next