نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص


حدیث نمبر: 3173
-" سألت ربي مسألة وودت أني لم أسأله، قلت: يا رب! كانت قبلي رسل منهم من سخرت له الرياح ومنهم من كان يحيي الموتى، [وكلمت موسى]. قال: ألم أجدك يتيما فآويتك؟ ألم أجدك ضالا فهديتك؟ ألم أجدك عائلا فأغنيتك؟ ألم أشرح لك صدرك ووضعت عنك وزرك؟ قال: فقلت بلى يا رب! [فوددت أن لم أسأله]".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے ایک سوال کیا، لیکن بعد میں چاہا کہ نہ کیا ہوتا تو بہتر ہوتا۔ میں نے کہا: اے میرے رب! مجھ سے پہلے کئی رسول گزر چکے ہیں، تو نے کسی کے لیے ہواؤں کو مسخر کیا، کوئی (‏‏‏‏ تیری توفیق سے) مردوں کو زندہ کرتا تھا اور موسیٰ علیہ السلام سے تو نے (‏‏‏‏ براہ راست) کلام کی۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: کیا میں نے تجھے یتیم پا کر مقام نہیں دیا، کیا تجھے راہ بھولا پا کر ہدایت نہیں دی، کیا تجھے نادار پا کر تونگر نہیں بنا دیا، کیا میں نے تیرا سینہ کھول نہیں دیا اور تجھ پر سے تیرا بوجھ نہیں اتار دیا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، (‏‏‏‏اس طرح اللہ تعالیٰ نے مجھے چپ کرا دیا)۔ میں نے چاہا کہ میں نے سوال نہ کیا ہوتا۔

حدیث نمبر: 3174
-" أنا دعوة أبي إبراهيم، وبشرى عيسى عليهما السلام، ورأت أمي حين حملت بي أنه خرج منها نور أضاءت له قصور الشام، واسترضعت في بني سعد بن بكر، فبينا أنا في بهم لنا أتاني رجلان عليهما ثياب بيض، معهما طست من ذهب مملوء ثلجا، فأضجعاني، فشقا بطني، ثم استخرجا قلبي فشقاه فأخرجا منه علقة سوداء فألقياها، ثم غسلا قلبي وبطني بذلك الثلج، حتى إذا أنقياه رداه كما كان، ثم قال أحدهما لصاحبه: زنه بعشرة من أمته. فوزنني بعشرة، فوزنتهم، ثم قال: زنه بمائة من أمته. فوزنني بمائة فوزنتهم، ثم قال: زنه بألف من أمته، فوزنني بألف فوزنتهم، فقال: دعه عنك فلو وزنته بأمته لوزنهم".
خالد بن معدان، اصحاب رسول سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمیں اپنے بارے میں بتلائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، میں اپنے باپ ابراہیم ‏‏‏‏علیہ السلام کی دعا اور عیسی علیہ السلام کی بشارت ہوں، جب میری ماں کو میرا حمل ہوا تو انہوں نے دیکھا کہ ایک نور ان سے نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے، مجھے بنو سعد بن بکر قبیلے میں دودھ پلایا گیا۔ میں وہاں بکریاں چرا رہا تھا، میرے پاس دو آدمی آئے، انہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے، ان کے پاس برف سے بھری ہوئی سونے کی پلیٹ تھی، انھوں نے مجھے لٹا دیا، میرے پیٹ کو چاک کیا، پھر دل کو نکالا، اس کو پھاڑا اور اس سے سیاہ رنگ کا بستہ خون کا ٹکڑا نکال کر پھینک دیا، پھر میرے دل اور پیٹ کو برف سے دھویا، جب انھیں صاف کر لیا تو اپنی اپنی جگہ پر لوٹا دیا۔ پھر ان میں سے ایک نے کہا: ان کی امت کے دس افراد سے ان کا وزن کرو۔ چنانچہ انہوں نے دس افراد سے میرا وزن کیا، میں بھاری رہا۔ پھر اس نے کہا: ان کی امت کے سو افراد سے ان کا وزن کرو۔ سو اس نے سو (‏‏‏‏۱۰۰) افراد سے میرا وزن کیا، میں وزنی رہا۔ پھر اس نے کہا: ہزار آدمیوں سے ان کا وزن کرو، چنانچہ اس نے ہزار افراد سے میرا وزن کیا نتیجتاً میں بھاری رہا (‏‏‏‏بلآخر) اس نے کہا: چھوڑیئے، اگر تم ان کی پوری امت سے ان کا وزن کرو تو پھر بھی یہ وزن میں غالب رہیں گے۔
Previous    1    2    3    4    Next