نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي
فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم


حدیث نمبر: 3118
-" من استطاع منكم أن ينفع أخاه فليفعل".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعمر کو سانپ سے دم کرنے کی رخصت دی۔ ابو زبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ایک بچھو نے ایک آدمی کو ڈسا اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک دوسرے آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اسے دم کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہے وہ پہنچائے۔ ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 3119
-" كان يعوذ بهذه الكلمات:" [اللهم رب الناس] أذهب الباس، واشف وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما". فلما ثقل في مرضه الذي مات فيه أخذت بيده فجعلت أمسحه [بها] وأقولها، فنزع يده من يدي، وقال:" اللهم اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى". قالت: فكان هذا آخر ما سمعت من كلامه صلى الله عليه وسلم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دم کرتے تھے: اے اللہ! لوگوں کے رب! بیماری کو ختم کر دے اور شفاء دے، تو شفاء دینے والا ہے، تیری شفاء کے علاوہ اور کوئی شفاء نہیں، ایسی شفا (‏‏‏‏دے) جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت شدت اختیار کر گئی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر آپ پر پھیرنے اور یہ دعا پڑھنے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا اور یہ پڑھنے لگ گئے۔ اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ میں پہنچا دے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: یہ آخری کلمات تھے جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے۔
Previous    1    2    3