نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي
فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم


حدیث نمبر: 3116
-" ارقيه، وعلميها حفصة، كما علمتيها الكتاب، وفي رواية الكتابة".
ابوبکر بن سلیمان بن ابوحثمہ قریشی کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کے پہلو میں ایک پھوڑا نکل آیا، اسے بتلایا گیا کہ سیدہ شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا اس پھوڑے پر جھاڑ پھونک کرتی ہیں۔ وہ ان کے پاس گیا اور مطالبہ کیا وہ اسے دم کریں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے جب سے اسلام قبول کیا، کسی کو دم نہیں کیا۔ وہ انصاری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور شفاء کی ساری بات بتلا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفاء کو بلایا اور اسے فرمايا ‏‏‏‏ اپنا دم مجھ پر پیش کرو۔ ‏‏‏‏انہوں نے ایسے ہی کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصاری کو دم کر اور حفصہ کو اس دم کی تعلیم دے، جیسا کہ تو پہلے اسے کتابت سکھلا چکی ہے۔

حدیث نمبر: 3117
-" أعرضوا علي رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك".
سیدنا عوف بن مالک اشجی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم دور جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے۔ (‏‏‏‏مسلمان ہونے بعد) پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کا ان (‏‏‏‏دموں) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے تعویذات (‏‏‏‏دم) مجھ پر پیش کرو اور (‏‏‏‏یاد رکھو کہ) اس وقت تک دموں میں کوئی حرج نہیں جب تک وہ شرک پر مشتمل نہ ہوں۔
Previous    1    2    3    Next