نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان
آداب اور اجازت طلب کرنا

1903. غیبت کے جواز کی صورتیں

حدیث نمبر: 2824
-" يا عائشة إن من شر الناس من تركه الناس، أو ودعه الناس اتقاء فحشه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (‏‏‏‏اسے دیکھ کر) فرمانے لگے: یہ آدمی اپنے خاندان کا برا فرد ہے۔ پھر اسے اجازت دے دی اور اس کے ساتھ نرم برتاؤ کیا۔ جب وہ چلا گیا تو میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! پہلے تو آپ نے جو کچھ کہا وہ کہا، پھر اس کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا، (‏‏‏‏ ان دو قسم کے رویوں کی کیا وجہ ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! بدترین لوگ وہ ہیں کہ دوسرے لوگ ان کے شر سے بچنے کے لیے ان سے لا تعلق ہو جائیں۔