نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان


حدیث نمبر: 1691
-" إن الصالحين يشدد عليهم، وإنه لا يصيب مؤمنا نكبة من شوكة فما فوق ذلك إلا أحطت بها عنه خطيئة ورفع بها درجة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف لاحق ہوئی جس کی وجہ سے آپ فریاد کرنے لگے اور پانسے پلٹنے لگے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر (تکلیف کی وجہ سے) اس طرح ہم سے کوئی کرتا تو آپ محسوس کرتے (لیکن خود کر رہے ہیں)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بیماریوں کے معاملے میں) نیکوکار لوگوں پر سختی کی جاتی ہے اور کانٹا چبھنے جیسی تکلیف سے بھی مومن کا گناہ معاف اور اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر: 1692
-" أشد الناس بلاء الأنبياء، ثم الأمثل فالأمثل، يبتلى الرجل على حسب (وفي رواية: قدر) دينه، فإن كان دينه صلبا اشتد بلاؤه وإن كان في دينه رقة ابتلي على حسب دينه، فما يبرح البلاء بالعبد حتى يتركه يمشي على الأرض ما عليه خطيئة".
مصعب بن سعد اپنے باپ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کن لوگوں پر آزمائشیں سخت ہوتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء پر، ان کے بعد نیکی میں سب سے افضل آدمی پر، ہر آدمی کو اس کے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔ اگر کوئی دین میں مضبوط ہے تو اس پر ابتلا و امتحان سخت ہو گا اور اگر دین میں کمزوری ہے تو اسی کے مطابق (ہلکی) آزمائش ہو گی۔ آدمی پر آزمائشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے یہاں تک وہ زمین پر اس حال میں چل رہا ہوتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔
Previous    1    2